Maktaba Wahhabi

521 - 492
اس کی بہن کے ساتھ اس کی ماں سے دودھ پیا تھا تو کیا اس حالت میں یہ مجھے پر حرام ہوگی؟ جواب۔جی ہاں اگر معاملہ اسی طرح ہے جیسا کہ آپ نے بیان کیا ہے اور واقعی آپ نے اپنی سالی کے ساتھ اس کی ماں کا دودھ پیا ہے تو وہ آپ پر حرام ہے وہ اس طرح کہ آپ نے اپنی بیوی کی ماں کا دودھ پیا یا پھر بیوی کے والد کی دوسری بیوی کا دودھ پیا تو اس حالت میں آپ اس کے بھائی بنیں گے اور یہ نکاح باطل ہو گا۔لیکن یہ ضروری ہے کہ آپ کہ علم میں ہو کہ دودھ کا اثر اس وقت ہو تا ہے جب دو برس سے کم عمر میں اور پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ پیا گیا ہواور اگر دوسال کی عمر کے بعد یا اس تعدادسے کم مرتبہ پیا گیا ہو تو پھر حرمت ثابت نہیں ہو تی۔ اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ نے اپنی بیوی کی والدہ سے پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ دو سال کی عمر کے دوران دودھ پیاہے تو آپ ضروری ہے کہ فوری طور پر ایک دوسرے سے علیحدہ ہو جائیں کیونکہ یہ نکاح صحیح نہیں۔ نیز اس بات کا علم ہونے سے پہلے پیدا ہونے والی اولاد شرعی طور پر آپ کی طرف منسوب ہو گی اس لیے کہ یہ بچے ایسی ہم بستری کے نطفے سے پیدا ہوئے ہیں جو شبہ کی ہم بستری ہے اور شبہ کی ہم بستری سے اہل علم کے ہاں نسب کا الحاق ہو تا ہے۔(شیخ ابن عثیمین) ملک بینک کا حکم:۔ سوال۔امریکہ میں ملک بینک کے نام سے بینک پائے جاتے ہیں جو حاملہ عورتوں کا دودھ خرید کر ضرورت مند عورتوں جن کا دودھ ناقص ہو یا مریض ہوں یا کسی کام وغیرہ میں مشغول ہوں کو فروخت کیے جاتے ہیں۔تو کیا اس دودھ کی خریدو فروخت جائز ہے؟ جواب۔یہ حرام ہے اس طرح کے بینک قائم کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ دودھ عورتوں کا ہے اور اس سے ماؤں کی پہچان نہیں رہے گی اور ان میں اختلاط ہو جائے گا جس سے یہ پتہ نہیں چلے گا جس سے یہ پتہ نہیں چلے گا کہ ماں کون سی ہے جبکہ شریعت اسلامیہ میں رضاعت سے بھی اسی طرح حرمت ثابت ہوتی ہے جس طرح نسب سے ہوتی ہے لیکن اگر دودھ عورتوں کا نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
Flag Counter