Maktaba Wahhabi

64 - 492
اور اس کے لیے بھی یہ کافی ہے کہ ابھی آپ شرعی طور پر مکمل شروط اور گواہوں کی موجودگی میں عقدِ نکاح پر ہی اکتفاء کر لیں اور رخصتی اور ولیمہ کو مؤخر کر دیں،اس لیے کہ عقدِ نکاح کی بنا پر آپ دونوں خاوند اور بیوی بن جائیں گے جس سے آپ کے لیے خلوت وغیرہ جائز ہو گی۔اگر ایسا ہو جائے تو بہتر ہے اور اگر پھر بھی اس کے گھر والے انکار پر مصر ہوں اور اس نوجوان کو حرام کام میں پڑنے کا خدشہ ہو تو اس پر واجب ہے کہ اگر وہ طاقت رکھتا ہے تو شادی کر ا لے چاہے اس میں وہ اپنے والدین کی اجازت نہ بھی حاصل کرے،البتہ اسے اپنے گھر والوں کو اس شادی پر راضی کرنے کی حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے۔لیکن اگر وہ ایسا(یعنی خود شادی)کرنے سے عاجز ہو تو آپ صبر کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل کریں اور روزے رکھیں اور فتنے اور شہوات والی اشیاء سے اجتناب کرتے ہوئے ایک دوسرے سے دور رہیں حتی کہ اللہ تعالیٰ آپ دونوں کو خیر اور بھلائی پر جمع کر دے اور اگر آپ ایسا نہیں کر سکتیں تو آپ کے شرعی ولی پر واجب ہے کہ وہ کوئی اور صالح شخص تلاش کر کے آپ کی شادی کر دے تاکہ آپ حرام کام میں پڑنے سے بچ سکیں۔ یہاں پر ایک تنبیہ ضروری ہے کہ جب تمہاری شرعی طور پر منگنی ہو چکی ہو تو اس وجہ سے آپ ونوں کا خلوت میں بیٹھنا یا ایک دوسرے کو چھونا اور اکٹھے گھومنے پھرنے کے لیے نکلنا یا پھر بغیر کسی ضرورت کے بات چیت کرنا جائز نہیں کیونکہ آپ کا عقدِ نکاح نہیں ہوا،جس وجہ سے آپ ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں لیکن جب نکاح ہو جائے تو پھر آپ ایک دوسرے کے لیے اجنبی نہیں چاہیے رخصتی نہ بھی ہوئی ہو۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کے لیے بھلائی اور خیر میں آسانی پیدا کرے اور آپ دونوں سے برائی اور فحاشی کو دور رکھے۔(شیخ محمد المنجد) میاں بیوی کی راز کی باتوں کا اظہار کرنا اور طلاق کی نیت سے نکاح کرنا سوال:میں نے کئی برس قبل ایک شخص سے شادی کی اور شادی سے قبل بھی میرے اس سے تعلقات تھے لیکن پھر ہم نے اللہ تعالیٰ سے اس کی توبہ کر لی۔اس نے دو مرتبہ دوسری شادی کی ہے اور دونوں مرتبہ ہی اس کی شادی صرف شہوت پوری کرنے کی غرض سے ہی تھی۔مشکل یہ ہے کہ وہ پچھلے راز افشاں کرتا ہے(اور مجھے یہ علم ہے کہ مسلمان پر پچھلے راز افشاں کرنا حرام ہے)۔ اس شخص نے اسلام سے قبل بھی کئی ایک بار شادی کی اور اب وہ اپنے اس فعل کے لیے اسلام کو دلیل بناتا ہے
Flag Counter