Maktaba Wahhabi

125 - 360
نہ کیا جائے اور 2۔ دوسری یہ کہ عبادت اس طرح ادا کی جائے جس طرح شریعت نے ہمیں بتایا ہے۔ اس میں اپنی طرف سے کمی یا بیشی کرنا عبادت کی روح کے منافی ہے۔ موزوں پر مسح کرنا جائز ہے سوال:۔ کیا وضو کے دوران پیروں کو دھونے کے بجائے موزوں پر مسح کرنا جائز ہے؟ جواب:۔ موزوں پر مسح کرنا جائز ہے بہ شرطے کہ وضو کر کے انہیں پہنا ہو۔ دوبارہ وضو کرنے کی صورت میں ان پر مسح کر لینا جائز ہے۔ اگر حالت سفر میں ہے تو تین دنوں تک ایسا کر سکتا ہے اور اگر مقیم ہے یعنی حالت سفر میں نہیں ہے تو ایک دن تک۔ موزوں پر مسح کی اجازت لوگوں کی آسانی کے لیے ہے۔ خاص طور سے جاڑے کے دنوں میں جب کہ سردی سخت ہوتی ہے اور ہر وضو کے وقت موزوں کا اتارنا اور پیر دھونا بڑا مشکل کام ہوتا ہے اور جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ دین اسلام آسانیوں کا دین ہے۔ پریشانیوں اور تنگیوں کا نہیں۔ متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے منقول ہے کہ انھوں نے موزوں پر مسح کے جواز کا فتوی دیا ہے۔ بعض فقہاء چند مشکل شرائط کے ساتھ اس کی اجازت دیتے ہیں۔ مثلاً یہ شرط کہ موزہ کافی موٹا ہو کہ اسے پہن کر بآسانی چلا جا سکتا ہو۔ اس میں کوئی بڑا سوراخ نہ ہو وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ان شرطوں کا کہیں تذکرہ نہیں ہے۔ موزوں پر مسح کی اجازت کا مقصد ہی یہ ہے کہ وضو کرنے والوں کے لیے آسانی اور رخصت کی صورت پیدا ہو۔ جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے تو ہر مسلمان کے لیے جائز ہے کہ وہ اس رخصت سے فائدہ اٹھائے۔ بسااوقات سخت سردی کے موسم میں موزوں کو اتار کر پیر دھونا طبیعت پر گراں گزرتا ہے یا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص سوٹ پر جوتا پہنے ہوئے ہے اور جوتے موزے کا اتارنا اسے سخت مشکل کام نظر آتا ہے۔
Flag Counter