Maktaba Wahhabi

144 - 360
شرابی کی نماز سوال:۔ اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو شراب بھی پیتا ہواور نماز بھی پڑھتا ہو؟ جواب:۔ بے شبہ یہ ایک افسوس ناک صورت حال ہے کیونکہ صحیح اور سچی نماز تو وہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ" (العنکبوت:45) بے شک نماز فحش باتوں سے اور گناہ سے روکتی ہے ۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ شراب پینا گناہ کبیرہ ہے کیونکہ شراب عقل ، صحت، مال اور شخصیت سب کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے اور سوسائٹی پر اس کے جو خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ ان نقصانات کے علاوہ ہیں ۔ اگر مؤمن اتنا ہی ضعیف الایمان ہے کہ شیطان اسے شراب پینے پر آمادہ کر سکتا ہے تو اسے چاہیے کہ نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھےکیونکہ نشہ نجاست ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے۔ "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّىَ تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ" (النساء43) اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب مت جاؤ۔ نماز اس وقت پڑھنی چاہیے جب تم جانو کہ کیا کہہ رہے ہو۔ پس جب اس کا نشہ زائل ہو جائے اور وہ غسل یا وضو کر لے اور نماز ادا کرلے تو ان شاء اللہ اس کی نماز مقبول ہوگی اور امید ہے کہ اس کی نماز ایک نہ ایک دن اسے اس لعنت سے نجات دلائے گی۔ نماز ایک فرض ہے جسے وہ ادا کرتا ہے اور شراب پینا ایک جرم ہے جس کا وہ ارتکاب کر رہا ہے۔ ایک نیک کام ہے تو دوسرا برا کام۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ہر نیک کام کا اسے اچھا بدلہ ملے گا اور ہر برے کام کا حساب اسے دینا ہوگا۔ اللہ فرماتا ہے:
Flag Counter