Maktaba Wahhabi

145 - 360
"فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ (7) وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ" (الزلزال:7۔ 8) پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ ہم ایسا نہیں کہہ سکتے کہ چونکہ تم شراب پیتے ہو اس لیے تم نماز بھی نہ پڑھا کرو۔ اس کی نماز اپنی جگہ اور شراب پینا اپنی جگہ ۔ ایسا نہیں کہ شراب پینے کی وجہ سے وہ نماز یں چھوڑدے۔ کیونکہ جب تک وہ نماز پڑھ رہا ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ نماز کی وجہ سے وہ شراب نوشی اور دوسری برائیوں سے اجتناب دیر سویر کرے گا۔ اگر مجھ سے کوئی یہ سوال کرے کہ درج ذیل صورتوں میں سے کون سی صورت افضل ہے؟ پہلی صورت یہ کہ آدمی شراب پیتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھتا ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آدمی شراب پیتا ہے اور نماز بھی پڑھتا ہے۔ میں کہوں گا کہ جو شخص شراب پیتا ہے اور نماز بھی پڑھتا ہے وہ اس شخص سے افضل ہے جو شراب پیتا ہے اور نماز نہیں پڑھتا۔ کیونکہ جو شخص شراب پیتا ہے اور نماز پڑھتا ہے اس نے نیک کام کیا اور دوسرا براکام ۔ جبکہ وہ شخص جو شراب پیتا ہے اور نمازنہیں پڑھتا اس نے دونوں برے کام کیے۔ وہ پانی جسے حائضہ عورت چھولے سوال:۔ کیا اس پانی سے وضو جائز ہے جسے کسی حائضہ عورت نے چھوا ہو؟ جواب:۔ یہ بات جان لینی چاہیے کہ حائضہ عورت کا جسم ناپاک نہیں ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ جس چیز کو چھولے وہ چیز ناپاک ہو جاتی ہے۔ حائضہ عورت کی جو ناپاکی ہے وہ محض شرعی ناپاکی ہے اور اس شرعی ناپاکی کو ایک شرعی حکم یعنی غسل ہی دور کر سکتا ہے۔ پرانے زمانہ میں عورتیں حائضہ عورت کے بدن کو ناپاک تصور کرتی تھیں حتی ٰکہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لانے کو کہا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ میں تو حیض کی حالت میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے۔
Flag Counter