Maktaba Wahhabi

151 - 360
البتہ وہ قرض جن کی واپسی عین ممکن ہو تو انہیں اپنی ملکیت تصور کر کے ان پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ تجارت کی ایک صورت اور بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی کمپنی کی ایجنسی لےلی جائے اور اپنی ایجنسی میں کمپنی کا سامان فروخت کی خاطر رکھا جائے۔ اس سامان کا حکم یہ ہے کہ اس کی حیثیت امانت کی سی ہوتی ہے۔ یہ سامان کمپنیوں کی طرف سے بطور امانت ایجنسیوں میں رکھے جاتے ہیں اس لیے ان پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔ کیا مال گودام اور شوروم پر زکوٰۃ ہے؟ سوال:۔ ایک تاجر ہے جو امپورٹ کاکام کرتا ہے ۔ اس نے اپنے مال تجارت کی حفاظت کی خاطر ایک گودام اور انہیں فروخت کرنے کی خاطر ایک شوروم بنایا ہے تو کیا اس گودام اور شوروم پر زکوٰۃ فرض ہو گی؟ جواب:۔ فقہاء کے نزدیک زکوٰۃ ان چیزوں پر ہے جو فروخت کرنے کے لیے رکھی جاتی ہیں جنھیں فقہ کی اصطلاح میں عروض التجارۃ کہتے ہیں۔ وہ فرنیچر، مال گودام یا شوروم وغیرہ جن میں عروض التجارۃ کو رکھا جاتا ہے ان پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ کیونکہ فی لواقعہ یہ فرنیچر گودام یاشوروم وغیرہ فروخت کی خاطر نہیں ہوتے بلکہ ان کے اندر رکھا ہوا سامان فروخت کی خاطر ہوتا ہے۔ زکوٰۃ سے متعلق متفرق سوالات سوال:۔ کسی شخص نےکو ئی عمارت فروخت کرنے کی خاطر بنوائی لیکن اس کی شومئ قسمت کہ بننے کے برسوں بعد بھی وہ فروخت نہ ہو سکی۔ تو کیا اب اس کے لیے جائز ہے کہ فروخت کرنے کی نیت تبدیل کر کے اسے کرائے پر اٹھا دے؟ ایسی صورت میں اس کی زکوٰۃ کس طرح ادا کی جائے گی۔ کیونکہ پہلے تو یہ عمارت فروخت کی خاطر بنائی گئی تھی لیکن اب کرائے پر اٹھا دی گئی ہے؟
Flag Counter