Maktaba Wahhabi

170 - 360
چاہیے کہ اللہ کی اس رخصت کو قبول کرے۔ بالفرض اس تکلیف کی حالت میں روزہ رکھنے سے اسے کسی قسم کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے تو گویا۔ ایک جرم ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ "وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا " (النساء:29) اور اپنے آپ کو مارنہ ڈالو۔ بے شک اللہ تم پر مہربان ہے۔ اب رہا یہ سوال کہ چھوٹے ہوئے روزوں کے بدلے کیا کرنا چاہیے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مرض دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ مرض ہے جو وقتی ہوتا ہے اور کسی نہ کسی مرحلہ میں اس کے دور ہونے کی امید ہوتی ہے ۔ اس مرض میں اگر روزے چھوٹے ہوں تو ان کے بدلے صدقہ کرنا کافی نہیں بلکہ روزوں کی قضا واجب ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہی حکم ہے: "فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ" (البقر:185) دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ دوسرا وہ مرض ہے جس کے دور ہونے کی تازیست کوئی امید نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں ہر چھوٹے ہوئے روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا ۔ بعض فقہاء مثلاً:امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ کھانا کھلانے کے بجائے مسکین کی مالی امداد کر دی جائے۔ نماز نہ پڑھنے والے کا روزہ سوال:۔ کیا نماز نہ پڑھنے والے کا روزہ ہو گا؟ یا تمام عبادتیں ایک دوسری کے ساتھ مربوط ہیں کہ ایک کے نہ ادا کرنے سے دوسری بھی قبول نہیں ہوں گی؟ جواب:۔ ہر مسلمان شخص تمام عبادتوں کا مکلف ہے۔ ان میں سے کوئی بھی چھوٹ جائے تو اللہ کے نزدیک جواب دہ ہے۔ ایک عبادت ادا نہ کرنے سے دوسری عبادتیں قبول ہوں گی یا نہیں اس سلسلے میں فقہاء کا اختلاف ہے:
Flag Counter