Maktaba Wahhabi

183 - 360
جواب:۔ قضا روزے کسی بھی مہینے میں رکھے جا سکتے ہیں اس میں شعبان اور شوال کی کوئی قید نہیں ہے۔ روایتوں میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بسا اوقات بعض قضا روزے شعبان کے مہینے میں رکھتی تھیں۔ اس لیے آپ نے جو قضا روزے شعبان میں رکھے ہیں ان شاء اللہ وہ اللہ کے یہاں مقبول ہوں گے۔ روزے میں انجکشن لگانے کا حکم سوال:۔ روزے کی حالت میں مریض کا انجکشن لگوانا یا کان میں دوا ڈالنا جائز ہے۔ ؟کیا عورتوں کا سرمہ لگانا جائز ہے؟ جواب:۔ وہ انجکشن جن کی دوائیں معدے تک نہیں جاتیں یا بالفاظ دیگر جن کا مقصد مریض کو غذا فراہم کرنا نہیں ہوتا ان کے لگانے میں کوئی حرج نہیں۔ اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔ البتہ انجکشن کی وہ قسمیں جن کا مقصد مریض کو غذا فراہم کرنا ہوتا ہےمثلاًگلو کوز کا پانی چڑھانا وغیرہ تو اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے کہ ایسی چیزوں کا وجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا اور نہ سلف صالحین کے دور میں یہ تو عصر جدید کی ایجاد ہےعلماء کے ایک طبقے کا خیال ہے کہ اس قسم کے انجکشن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جب کہ دوسرا طبقہ روزے کی حالت میں مریض کے لیےاس کے استعمال کو جائز قراردیتا ہے۔ اگرچہ میں دوسرے طبقے کی رائے کو قابل ترجیح سمجھتا ہوں۔ تاہم احتیٰاط کا تقاضہ یہ ہےکہ روزے کی حالت میں اس قسم کے انجکشن سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ رمضان کی راتوں میں یہ انجکشن لیے جا سکتے ہیں اور اگر دن کے وقت اس انجکشن کا لگانا ضروری ہو تو اللہ تعالیٰ نے ویسے ہی مریض کے لیے روزے معاف کیے ہیں۔ اس قسم کے انجکشن سے معدہ میں براہ راست کوئی غذا تو نہیں پہنچتی البتہ اس کے استعمال سے بدن میں ایک قسم کا نشاط اور قوت آجاتی ہےاور یہ بات روزے کے منافی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو روزے ہم پر فرض کیے ہیں تو اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہم بھوک پیاس کی تکلیف کو محسوس کر
Flag Counter