Maktaba Wahhabi

184 - 360
سکیں ۔ اگر اس قسم کے انجکشن کی عام اجازت دے دی جائے تو صاحب حیثیت حضرات اس کا استعمال عام کر دیں گے تاکہ وہ بھوک پیاس کی تکلیف کو کم سے کم کر سکیں اور یوں روزے کا ایک مقصد فوت ہوجائے گا۔ رہی بات کانوں میں تیل ڈالنے یا آنکھوں میں سرمہ لگانے کی تو اس سلسلے میں علماء کا اختلاف ہے۔ علماء کے متشدد طبقے کی رائے یہ ہے کہ ان چیزوں کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ جب کہ معتدل قسم کے فقہاء کا خیال ہے کہ ان کے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ ان کے استعمال سے نہ معدے تک کوئی غذا پہنچتی ہے اور نہ بدن میں کوئی مقوی شے جو بدن کو تقویت بخشے ۔ میرے نزدیک یہی رائے قابل ترجیح ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی بھی یہی رائے ہے ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ چیزیں روزہ توڑنے والی ہوتیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم لازمی طور ان کے بارے میں لوگوں کو بتاتے کہ یہ چیزیں روزہ توڑنے والی ہیں کیونکہ ان چیزوں کا وجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی تھا ۔ لیکن صورت حال یہ ہے کہ کوئی بھی صحیح حدیث نہیں ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں کے استعمال سے منع فرمایا ہو۔ اس کے سلسلے میں ایک حدیث ہے بھی تو وہ بالکل ضعیف حدیث ہے۔ روزے کی حالت میں مسواک یا پیسٹ کرنے کاحکم سوال:۔ روزے کی حالت میں مسواک یا پیسٹ کرنےاور خاص کرپیسٹ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:۔ زوال شمس سے قبل مسواک کرنا ایک پسندیدہ اور مستحب عمل ہے روزے کی حالت میں بھی اور عام دنوں میں بھی۔ زوال کے بعد مسواک کرنے کے سلسلے میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض علماء کے نزدیک زوال کے بعد مسواک کرنا صرف مکروہ ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ کو مشک سے بھی زیادہ پسند ہے۔ (4) اس لیے روزے دار کو چاہیے کہ اس پسندیدہ چیز کو برقراررکھے اور مسواک کر کے
Flag Counter