Maktaba Wahhabi

193 - 360
ساتواں باب حج اور عمرہ نفلی حج افضل ہے یا صدقہ کرنا؟ سوال:۔ بعض مسلمان متعدد بار اور بعض ہر سال حج کرتے ہیں۔ حج کے موقعے پر کتنی بھیڑ بھاڑ ہوتی ہے اس سے کوئی بے خبر نہیں ہے۔ اس بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے ہر سال کئی جانیں جاتی ہیں۔ کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ نفلی حج پر خرچ کرنے کے بجائے یہی پیسے غریبوں اور محتاجوں کو دے دئیے جائیں یا اسلامی مدارس و مراکز کو روانہ کیے جائیں کیونکہ ان مدارس یا مراکز کو ہمیشہ پیسوں کی قلت کا سامنا ہوتا ہے؟ یا ان صدقات کے مقابلے میں نفلی حج ادا کرنا زیادہ افضل ہے؟ جواب:۔ یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ بندہ مومن سب سے پہلے دینی فرائض وواجبات کو ادا کرنے کا مکلف ہے۔ رہیں نفلی عبادتیں تو ان کے ذریعے زیادہ سے زیادہ اللہ کا قرب حاصل کیا جا سکتا ہے۔ حدیث قدسی ہے۔ "وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ ...." (بخاری) فرض کاموں سے زیادہ کوئی چیز میرے بندے کو مجھ سے قریب نہیں کرتی اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے مسلسل مجھے سے قریب ہوتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ میرا محبوب ہو جا تا ہے ۔ جب وہ میرا محبوب ہو جاتا ہے تو میں اس کاکان بن جاتا ہوں
Flag Counter