Maktaba Wahhabi

195 - 360
وہ شخص مومن نہیں ہے جو خود تو شکم سیر رہے اور اس کے بغل میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔ یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ دینی مدارس اور مراکز ہمیشہ پیسوں کی قلت کا شکار رہتے ہیں۔ کتنے دینی مراکز صرف اسی وجہ سے بند ہو جاتے ہیں کہ کوئی ان کی مالی معاونت نہیں کرتا۔ اس لیے نفل حج کرنے والوں سے میری گزارش ہے کہ وہ ایک حج ہی پر اکتفا کریں اور اللہ نے انہیں جو مال عطا کیا اسے دوسرے خیر کے کاموں میں صرف کریں جن کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگر دوبارہ حج کرنے کی بہت خواہش ہو تو کم از کم پانچ سال کا وقفہ ضرور رکھیں۔ عورت کا کسی محرم کے بغیر سفرحج کرنا سوال:۔ ایک عورت ہے جو دولت مند بھی ہے اور جسمانی طور پر تندرست بھی لیکن اس کے ساتھ کوئی محرم نہیں ہے۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ مردوں یا عورتوں کی جماعت میں شامل ہو کر حج ادا کرے؟یہ بات ملحوظ رہے کہ اس دور میں سفر کافی محفوظ اور پر امن ہوتا ہے۔ اب وہ زمانہ نہیں کہ اکیلی عورت کے لیے سفر پر خطر ہو۔ جواب:۔ اسلامی شریعت کا یہ قاعدہ ہے کہ اکیلی عورت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ خواہ وہ حج کا سفر ہو یا کوئی اور سفر، عورت کے ساتھ شوہر یا کسی محرم کا ہونا ضروری ہے حدیث میں ہے: "لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ" (بخاری) عورت کسی محرم کے ساتھ ہی سفر کر سکتی ہے ۔ دوسری حدیث ہے: "لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاَللّٰهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إلاَّ وَمَعَهَا حُرْمَـةٌ " (بخاری مسلم ترمذی) کسی ایسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں ہے
Flag Counter