Maktaba Wahhabi

214 - 360
دروازہ کھول رکھا ہے۔ بلکہ یوں کہنا بہتر ہو گا کہ تمام نیکیاں نہ صرف باعث ثواب ہوتی ہیں بلکہ گناہوں کو دھونے والی بھی ہوتی ہیں۔ قرآن میں ہے: "إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ" (ھود :114) بے شبہ نیکیاں برائیوں کو دھو ڈالتی ہیں ۔ اور حضور کا فرمان ہے:ٍ "وأتبِعِ السيئةَ الحسنةَ تَمْحُهَا" کسی برائی کے بعد کوئی نیک کام کر لیا کرو وہ اس برائی کو مٹا دے گا۔ ہم بندوں کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی سعی کریں تاکہ یہ نیکیاں ہماری برائیوں کے لیے کفارہ بن سکیں۔ بعض علماء کے نزدیک گناہ کبیرہ و صغیرہ دونوں معاف ہو جاتے ہیں کیوں کہ مذکورہ بالا حدیث میں اس بات کی قید نہیں ہے کہ صرف گناہ صغیرہ ہی معاف ہوتے ہیں اس کے بر عکس بعض علماء کے کے نزدیک صرف گناہ صغیرہ ہی معاف ہوتے ہیں۔ گناہ کبیرہ براہ راست توبہ واستغفار اور حق کی ادائی کے بعد ہی معاف ہوتے ہیں۔ دلیل کے طور پر انھوں نے یہ حدیث پیش کی ہے: "الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ" (مسلم) پنچ وقتہ نمازیں ایک جمعے سے دوسرا جمعہ اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان۔ یہ سب گناہوں کو بخشنے والے ہیں بہ شرطے کہ گناہ کبیرہ سر زد نہ ہوا ہو۔ عاشورا کا روزہ اور یہودیوں سے مخالفت کا حکم سوال:۔ روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے اور انھوں نے یہودیوں کو عاشورا کا روزہ رکھتے دیکھا توآپ نے بھی اس دن روزہ رکھا اور
Flag Counter