Maktaba Wahhabi

225 - 360
دوسری حدیث ہے: "من حلف بغير اللّٰه فقد أشرك" جس نے اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھائی اس نے شرک کیا ۔ کیوں کہ قسم اس کی کھائی جاتی ہے جس کی بڑائی اور کبریائی کا اعتراف ہو۔ بڑائی اور کبریائی خدا کے علاوہ کسی اور کو حاصل نہیں۔ کعبے یا کسی اور چیز کی قسم کھانا حرام اور شرک ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے غیراللہ کی سچی قسم کھانے کے مقابلے میں اللہ کی جھوٹی قسم کھانا زیادہ پسند ہے۔ کیوں کہ غیر اللہ کی سچی قسم کھا کر آپ نے سچ بات تو ضرور کہی لیکن شرک کےمرتکب ہوئے جب کہ اللہ کی جھوٹی قسم کھا کر ایک جھوٹ بولنے کاگناہ کیا اور شرک سے محفوظ رہے۔ ظاہر ہے کہ جھوٹ کے مقابلے میں شرک زیادہ بڑا گناہ ہے۔ مباح چیزوں کی نذر ماننا سوال:۔ میں نے نذر مانی تھی کہ میں اپنے بیٹے کے غسل صحت کے بعد ایک شاندار پارٹی دو ں گی۔ اس کے بعد میرے ماموں دس سال کے لیے جیل چلے گئے اور میں دس سال تک یہ نذر پوری نہ کرسکی۔ کیا اب میں یہ نذر پوری کروں یا صدقہ وغیرہ کروں؟ جواب:۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ نذر ان چیزوں کی ماننی چاہیے جن میں اللہ کی عبادت، اس کی خوشنودی اور تقرب کاپہلو موجود ہو۔ مثلاً نمازیں پڑھنا یا روزے رکھنا وغیرہ۔ پارٹیاں دینے یا اس جیسے کسی دوسرے مباح کام کی اگر نذر مانی ہے، تو اس میں علماء کی دو رائیں ہیں۔ ایک یہ کہ اس نے جو نذر مانی ہے وہی پوری کرے اور دوسری یہ کہ قسم کا کفارہ ادا کرے یعنی دس مسکینوں کو کھانا کھلائے یا غلام آزاد کردے۔ ایسا نہیں کرسکتا تو تین دن روزے رکھے۔ علماء نے ان دونوں کا اختیار دیا ہے۔ اب آپ ان میں سے کوئی ایک شکل اختیار کریں۔
Flag Counter