Maktaba Wahhabi

226 - 360
دسواں باب عورت اور خاندانی مسائل کیا عورت سراپا شر ہے؟ سوال:۔ نہج البلاغہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف ایک قول منسوب ہے کہ انہوں نے فرمایا: "الْمَرْأَةُ شَرٌّ كُلُّهَا" یعنی عورت سراپا شر ہے ۔ اسلامی نقطہءنظرسے یہ قول کس حد تک درست ہے؟ جواب:۔ سب سے پہلے میں دو باتیں واضح طور پر بتانا چاہوں گا۔ 1۔ پہلی بات یہ ہے کہ کسی بھی مسئلے میں صرف قرآن اور حدیث ہی ایسے دو مراجع ہیں، جواسلامی نقطعہ نظر کی نمائندگی کرتےہیں۔ ان دونوں کے علاوہ کسی اور کی بات قبول بھی کی جاسکتی ہے اور رد بھی۔ 2۔ محققین کے نزدیک نہج البلاغہ میں بہت سارے اقوال ایسے ہیں، جن کا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف انتساب صحیح نہیں ہے۔ ایک ہوش مند قاری اس بات کو محسوس کرسکتا ہے کہ یہ باتیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عالم دین کی نہیں ہوسکتیں۔ اسلامی قاعدے کے مطابق کسی قول کو اس کے قائل کی طرف منسوب کرنے کے لیے معتبر سند کی ضرورت ہوتی ہے۔ معتبر سند کے بغیر کسی قول میں کوئی وزن نہیں ہوتا۔ آپ ذرا مجھے بتائیں کہ نہج البلاغہ میں ایسی کسی معتبر سند کا تذکرہ کہاں ہے؟اگرکسی معتبر سند سے بھی یہ قول حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہوتوبھی پہلی فرصت میں اس قول کو رد کیا
Flag Counter