Maktaba Wahhabi

236 - 360
احرام والی عورت نقاب نہیں لگا سکتی اور نہ دستانہ ہی استعمال کرسکتی ہے ۔ عورتوں کا شرعی لباس سوال:۔ آج کل بعض مسلمان عورتیں ذرا تنگ اور مختصر لباس پہنے ہوئے دیکھی جاتی ہیں۔ ان کا یہ لباس شریعت کی نظر میں حرام ہے یاحلال؟(3) جواب:۔ حد درجہ افسوس کی بات ہے کہ آج کل لوگ اس قسم کا سوال بھی کرنے لگے ہیں جس کا جواب روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ حلال کیا ہے اور حرام کیا ہے یہ تو شریعت نے بالکل واضح کردیاہے۔ حلال وحرام کے درمیان بہت ساری ایسی باتیں ہیں جو مشتبہ یعنی مبہم ہیں اور واضح نہیں ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے: "الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ" (بخاری ومسلم) حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے۔ ان کے درمیان کچھ مبہم باتیں ہیں جنہیں بہت سارے لوگ نہیں جانتے ہونا تو یہ چاہیے کہ ان مبہم اور غیرضروری چیزوں کے بارے میں سوال ہو۔ لیکن ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا، جس کا حرام ہونا بالکل واضح ہے۔ یقیناً باعث افسوس ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عورتوں کے لیے اس قسم کا تنگ اور مختصر لباس پہن کر لوگوں کے سامنے آنا شریعت کی نظر میں بالکل حرام ہے۔ شریعت نے عورتوں کے لیے جو لباس جائز کیا ہے اس میں درج ذیل صفات ہونی چاہئیں: 1۔ وہ لباس جسم کے سارے حصے کو ڈھانکنے والا ہو سوائے اس حصے کے جس کی اللہ نے اجازت دی ہے یعنی چہرہ اور ہتھیلیاں۔ 2۔ کپڑا اتنا باریک نہ ہوکہ جسم جھلکنے لگے، کیوں کہ ایسا لباس ساتر نہیں ہوتا۔ اور
Flag Counter