Maktaba Wahhabi

237 - 360
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لباس کے بارے میں فرمایا ہے کہ بعض جہنمی عورتیں ایسی ہوں گی جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوتی ہیں۔ (4) یعنی ان کالباس اتنا باریک ہوتا ہے کہ سارا جسم جھلکتا ہے۔ 3۔ لباس اتنا تنگ نہ ہوکہ جسم کے نشیب وفراز نمایاں ہوں۔ 4۔ ایسا لباس نہ ہو جو صرف مردوں کے لیے مخصوص ہو۔ یعنی جس لباس کو عرف عام میں مردوں کا لباس کہا جاتا ہو۔ کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے، جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں۔ عورتوں کامردوں سے مشابہت اختیارکرنا درحقیقت اس فطرت سے بغاوت ہے، جس پر اللہ نے عورتوں کو پیدا کیا ہے۔ اسی طرح مردوں کا عورتوں سے مشابہت اختیار کرنا بھی باعث لعنت ہے۔ یہ وہ اوصاف ہیں جو عورتوں کے شرعی لباس میں ہونے چاہئیں۔ ان میں سے اگر ایک وصف بھی کسی لباس میں مفقود ہوتو وہ لباس شریعت کی نظر میں جائز نہیں ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ فیشن کے چکر میں آکر عورتوں نے اللہ کے احکام کو فراموش کردیا ہے۔ مرد حضرات بھی اتنے کم زور پڑ گئے ہیں کہ اپنی عورتوں کو شریعت کی حدود میں نہیں رکھ پارہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں"الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ"عورتوں کے گارجین کی حیثیت عطا کی ہے۔ مردوں کو چاہیے کہ خواب غفلت سے بیدار ہوں اور اپنی حیثیت کا استعمال کرتے ہوئے ددر جدید کے اس فتنے کا مردانہ وار مقابلہ کریں۔ عورتوں کا ختنہ سوال:۔ عورتوں کے ختنے کے سلسلے میں اسلام کا کیاحکم ہے؟ جواب:۔ اس سلسلے میں علماء اور خودڈاکٹروں کے درمیان زبردست اختلاف ہے۔ ان میں ایک گروہ ہے جو اس کے حق میں ہے اور دوسرا گروہ اس کی مخالفت کرتا ہے۔ میری رائے میں بہتر صورت یہ ہے کہ عورتوں کاہلکا سا ختنہ ہونا چاہیے کیوں کہ یہ ہلکا ختنہ ان کے چہرے پر تازگی اور ان کے شوہر کے لیے زائد لذت کا باعث بن سکتا
Flag Counter