Maktaba Wahhabi

243 - 360
محبت اورشادی سوال:۔ میں ایک لڑکے سے محبت کرتی ہوں اور ہم دونوں نے اللہ کو حاضر ناظر جان کر شادی کا عہد وپیمان بھی کرلیا ہے۔ اس کے بعد اس لڑکے نے میرے گھر والوں سے میرا رشتہ مانگا تو میرے گھر والوں نے انکار کردیا۔ کیوں کہ وہ میری شادی کسی اور سے کرانا چاہتے ہیں۔ تو کیا اس عہد وپیمان کے بعد میرا کسی اور سے شادی کرناجائز ہوگا؟ جواب:۔ اسلامی شریعت کے مطابق شادی ایک ایسا بندھن ہے جسے درج ذیل متعلقین کی باہمی رضا مندی کے بعد ہی عمل میں آنا چاہیے: 1۔ اسلام نے حکم دیا ہے کہ لڑکی کی رائے ضرور معلوم کرنی چاہیے۔ اس پر کسی قسم کی زبردستی نہ ہو۔ اس کی شادی زبردستی اس شخص سے نہ کرائی جائے، جسے وہ ناپسند کرتی ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی نکاح کوناسخ قراردیا جس میں لڑکی کی شادی ایسے شخص کے ساتھ کرادی گئی جسے وہ ناپسند کرتی تھی۔ ایک دوسری حدیث ہے کہ ایک لڑکی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور بیان کیا کہ میرے والد میری شادی ایسے شخص سے کرانا چاہتے ہیں جسے میں سخت ناپسند کرتی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ تم شادی کرلو، جیسا تمہارے والد چاہتے ہیں۔ اس نے کہا کہ میں اس شخص کو ناپسند کرتی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اپنے والد کی بات مان لو۔ لڑکی نے بار بار انکار کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار اسے اپنے والد کی بات مان لینے پر اصرار کیا۔ اس لڑکی کے مصمم انکار کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں اس بات کا پورا حق ہے کہ تم اس شادی سے انکار کردو اور اس کے والد کو حکم دیا کہ اسکی پسند سے شادی کرائی جائے۔ اس پر لڑکی نے کہاکہ اب میں اپنے والد کی پسند سے شادی کرتی ہوں۔ میں تو صرف لوگوں کو یہ بتانا چاہ رہی تھی کہ ا پنی لڑکیوں پر اس قسم کی زبردستی جائز نہیں ہے۔ 2۔ اس طرح لڑکی کے ولی کی رضا مندی بھی ضروری ہے۔ حدیث ہے: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهَا، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ»
Flag Counter