Maktaba Wahhabi

258 - 360
ہے کہ بیوہ مطلقہ عورت کے مقابلے میں انہیں زیادہ التفات کی ضرورت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ کس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی کی مادی ضروریات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور جذباتی ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی تمام ترسخت مزاجی کے باوجود فرماتے تھے کہ شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ بچوں کی طرح سلوک کرنا چاہیے۔ ان کےساتھ کھیل کود کرنا چاہیے اور ان کے ساتھ محبت کرنی چاہیے۔ ہمارے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مثال سے بڑھ کرکون سی مثال ہوسکتی ہے؟ شوہر اور بیوی کے درمیان جنسی تعلقات سوال:۔ میں نے آپ کو بار بار کہتے ہوئے سناہے کہ دینی امور سے متعلق سوال کرنے میں کسی قسم کی شرم اورجھجک نہیں ہونی چاہیے۔ آج میں آپ کے سامنے ایسا سوال لے کر حاضر ہوں جس کاتعلق ہماری ازدواجی زندگی اور ہمارے درمیان جنسی تعلقات سے ہے۔ اکثر ایساہوتا ہے کہ مجھے جنسی تلذذ کی شدید خواہش ہوتی ہے۔ میں اپنی بیوی کو اس غرض سے بلاتا ہوں لیکن وہ کسی وجہ سے انکار کردیتی ہے اور اس کام کے لیے راضی نہیں ہوتی ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیااسلامی شریعت میں شوہر اور بیوی کےجنسی تعلقات کے بھی کچھ حدود ہیں کہ ان کا لحاظ کرنا ضروری ہے یا یہ معاملہ میاں بیوی کی مرضی پر منحصرہے کہ وہ جیسا چاہیں کریں۔ تسلی بخش جواب مطلوب ہے۔ جواب:۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دینی امور سے متعلق سوال کرنے میں کسی قسم کی شرم نہیں ہونی چاہیے۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انصار کی بعض عورتوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ شرم اور جھجک نے انہیں اس بات سے نہیں روکا کہ وہ دینی معاملات میں تفقہ حاصل کریں۔ ان میں سے کوئی حیض اور نفاس کے بارے میں سوال کرتی تھی تو کوئی منی، جنابت اور غسل کے بارے میں۔
Flag Counter