Maktaba Wahhabi

271 - 360
تم پر اس میں کوئی گناه نہیں کہ تم اشارةً کنایتہً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیده اراده کرو، اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن تم ان سے پوشیده وعدے نہ کرلو ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بولا کرو اور عقد نکاح جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم ہے، تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور علم والا ہے ۔ عدت کی مُدت ختم ہونے کے بعد بیوہ عورت اپنے معاملے میں آزاد ہے، چاہے شادی کرے یا نہ کرے۔ اس پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہونا چاہیے۔ اللہ کا ارشاد ہے: "وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ"(البقرہ:234) تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے ۔ اسی طرح شریعت نے بیوہ کو مکمل حق وراثت دیا ہے۔ چاہے اس کی اولاد ہویا نہ ہو۔ کوئی شخص اس کا یہ حق سلب نہیں کرسکتا۔ رہا ان عادات وتقالید یا رسم ورواج کامسئلہ جن کا آپ نے تذکرہ کیا ہے اور بعض معاشروں میں رائج ہیں تو ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے ان سب باتوں سے پرہیز ضروری ہے۔ یتیم بچوں کا اپنے دادا کی جائیداد میں حق وراثت سوال:۔ ہم تین بھائی ہیں۔ سب سے بڑے بھائی کی عمر صرف چودہ سال ہے۔
Flag Counter