Maktaba Wahhabi

285 - 360
اپنی ان حرکتوں پر شرمندگی اور ندامت ہوجو اس غصے کی حالت میں کی ہو۔ اگر غصہ ختم ہوجانے کے بعد طلاق کے فیصلہ پر نادم ہے۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہرگزطلاق دینے کاارادہ نہیں رکھتا تھا۔ نکاح حلالہ سوال:۔ ایک خاتون جو چار بچوں کی ماں ہے اور اپنے شوہر سے بھی محبت کرتی ہے بعض شدید اختلافات کی بنا پر شوہر نے اسے تینوں طلاقیں دے ڈالیں۔ کچھ مدت گزر جانے کے بعد ان دونوں نے از سر نو ازدواجی رشتے میں منسلک ہونے کا فیصلہ کیا۔ لیکن حلالے کے بغیر ایسا ممکن نہیں تھا چنانچہ خاتون نے کسی مرد سے ایک ہفتہ کے لیے شادی کی اور اس سے طلاق لے کر دوبارہ اپنے سابق شوہر کی زوجیت میں چلی آئیں کیا شرعاً ایسا کرنا حلال ہے؟ جواب:۔ دین اسلام نے ازدواجی زندگی کی تعمیر نہایت مضبوط بنیادوں پر کی ہے۔ اس لیے شادی شدہ زندگی میں داخلے کے لیے چند لازمی ارکان وشرائط ہیں اور اسی طرح اس سے نکلنے کے لیے بھی چند شرطیں ہیں جن کا پایا جانا ضروری ہے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا تُطَلِّقُوا النِّسَاءَ، إلا مِنْ رِيبَةٍ " یعنی اپنی عورتوں کو صرف اس وقت طلاق دو، جب ان سے کوئی بہت بڑی بد اخلاقی سرزد ہو ۔ اور اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللّٰهِ تَعَالَى الطَّلَاقُ " (ابوداؤد) اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ حلال شے طلاق ہے ۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہےکہ ناپسندیدگی کے باوجود اپنی بیویوں کو طلاق مت دو کیونکہ:
Flag Counter