Maktaba Wahhabi

287 - 360
رہی حلالہ کی وہ شکل جو آپ نے لکھی ہے یاتو وہ یقیناً حرام ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح حلالہ کرنے اورکروانے والے پرلعنت بھیجی ہے۔ حلالہ کی جائز صورت یہ ہے کہ تین دفعہ کی مطلقہ عورت نہ کسی دوسرے مرد سے شادی اس غرض سے کی ہوکہ اب ہمیشہ اس کے پاس رہنا ہے۔ اس غرض سے نہ کی ہو کہ چند دنوں کے بعد طلاق لے کر پہلے شوہر کے پاس واپس جانا ہے اب اگر اس شادی کے بعد کسی وجہ سے طلاق ہوجاتی ہے تو پھر وہ عورت پہلے شوہر کی زوجیت میں آسکتی ہے۔ بیوی کا اپنے شوہر کے مال میں جائز حق سوال:۔ میں ایک امیر شخص کی بیوی ہوں۔ میرے شوہر کا بینک بیلنس بھی کافی مضبوط ہے۔ لیکن بدقسمتی سے وہ انتہائی بخیل ہے۔ میرے اوپر میرے بچوں کے نان نفقہ میں انتہائی بخل سے کام لیتا ہے۔ خرچ کے لیے بہت تھوڑی رقم دیتا ہے جو کہ ایک دولت مند شخص کی بیوی کے لیے ہرگز کافی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سے کم تردولت والوں کی حالت بھی ہم سے بہت اچھی ہے۔ ایسی حالت میں کیا میرے لیے جائز ہوگا کہ میں اپنی ضرورتوں کے لیے اپنے شوہر کے پیسے بغیر انہیں بتائے لے لیا کروں اور اپنی ضرورتوں پر انہیں خرچ کروں؟ جواب:۔ نہایت افسوس کی بات ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایک طرف کچھ شوہر تو ایسے ہیں جو اپنی بیوی پر انتہائی فیاضی کامظاہرہ کرتے ہیں ان کی ہرجائز وناجائز خواہشات پوری کرتے ہیں اور ان پر اپنا سب کچھ لٹادیتے ہیں اور دوسری طرف کچھ ایسے شوہر بھی ہیں، جو انتہائی بخیل ہیں اپنی بیوی اور مال بچوں کے نان نفقے میں حد درجہ کنجوسی سے کام لیتے ہیں۔ یہ دونوں صورتیں غلط ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہر بات میں میانہ روی اور اعتدال کا حکم دیا ہے ۔ پیسہ خرچ کرنے کے معاملہ میں بھی اللہ نے اسی اعتدال کا حکم دیا ہے۔ وہ فرماتا ہے:
Flag Counter