Maktaba Wahhabi

297 - 360
اللہ کاحکم ہے کہ مطلقہ بیوی عدت کے ایام میں اپنے شوہر ہی کے گھر پر رہے۔ گھر کے باہر دوسری جگہ نہ رہے۔ شاید کہ اس عدت میں اللہ تعالیٰ دونوں کے دل ایک دوسرے کے لیے صاف کردے اوران کے درمیان محبت کی فضا قائم ہوجائے اور شوہر اپنی بیوی کو واپس اپنی زوجیت میں لے لے۔ یہ اللہ کا حکم ہے لیکن اس حکم کے برعکس اس دور میں اکثر مطلقہ عورتیں نہ خود اپنے شوہر کے گھر میں رہنا چاہتی ہیں اور نہ شوہرہی اس بات کے لیے تیار ہوتا ہے۔ یہ بات خلاف شریعت ہے۔ چند اہم سوالات سوال:۔ اس صدی میں سائنس کی ترقیوں نے سینکڑوں ایسے محیر العقول کارنامے انجام دئیے ہیں جن پر انسانیت بجا طور پر فخر کرسکتی ہے۔ طب کے میدان میں بھی سائنس نے کچھ ایسے امکانات پیدا کردئیے ہیں۔ جن کے بارے میں آج سے قبل سوچنا بھی ممکن نہ تھا۔ تاہم ان میں سے کچھ ایسے مکانات ہیں جن پر عملدرآمد کرنا بحیثیت مسلمان ہمارے لیے شرعاً جائز ہے یا نہیں؟یہ جان لینا بہت ضروری ہے ۔ ذیل میں میں مثال کے طور پر تین ایجادات کی طرف آپ کا ذہن مبذول کراناچاہتا ہوں اور ان کے بارے میں شریعت کا حکم سننا چاہتا ہوں۔ 1۔ سائنس کی رو سے بچے کی پیدائش میں تین چیزیں اہم رول ادا کرتی ہیں۔ مرد کی منی، عورت کی منی اور رحم مادر، مرد اور عورت کی منی ایک ساتھ مل کر رحم مادرمیں پہنچتی ہے اور وہاں جا کر بچے کی پیدائش کا عمل شروع ہوتا ہے۔ کچھ ایسے مرد ہیں جو اپنی منی رحم مادر میں پہنچانے سے قاصر ہیں۔ ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے ان کی منی رحم مادر میں پہنچا کر بچے کی پیدائش کاتجربہ کامیاب ہوچکا ہے۔ تاہم وہ عورت جس کے پیٹ میں رحم سرے سے موجود ہی نہ ہو، اس کے بچے کی پیدائش کس طرح ہو؟اس کا حل سائنس نے یہ نکالا کہ شوہر اور بیوی کی منی کو لے کر کسی دوسری عورت کے رحم میں ڈال دیاجاتا ہے جہاں بچے کی پیدائش کاعمل پروان چڑھتا ہے۔ یہ دوسری عورت جب نومہینے کے تکلیف دہ دور
Flag Counter