Maktaba Wahhabi

326 - 360
سخت سزا کے مستحق ہیں۔ اگر حکومت نے اسے پندرہ سال قید کی سزا دی ہے۔ تو اب اسے یہ سزا بھگتنی چاہیے۔ ایسے شخص کو سزا سے بچانا بہ ذات خود ایک جرم ہے۔ کیوں کہ اس طرح مجرم کے ہاتھ مضبوط ہوں گے اور اسے سزا سے بچانے کے لیے رشوت دینا دوہرا جرم ہوا۔ کیوں کہ یہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "لعن اللّٰه الراشي والمرتشي والرائش" (ترمذی ، حاکم، ابن حبان ، احمد) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے والے ، لینے والے اور اس کام میں دلال بننے والے سب پر لعنت فرمائی ہے ۔ چچا کو چاہیے کہ لوگوں سے جو مالی مساعدہ ملتا ہے اسے بھتیجے کے بال بچوں کی کفالت پر خرچ کرے نہ کہ رشوت دے کر ایک مجرم کو سزا سے بچانے کے لیے یہ رقم خرچ کرے۔ یہ بچےبچارےاپنے باپ کے جرم میں شریک نہیں ہیں۔ یہ لوگوں کی مدد کے محتاج ہیں۔ ان کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔ ویسے یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ جن افراد کو وہ قید کرتی ہے ان کے اہل وعیال کی کفالت وہ خود کرے۔ کیوں کہ بال بچوں کو بے سہارا چھوڑ دینا ان کو تباہ وبرباد کرنے کے لیے کافی ہے اور کیا پتا کہ بے سہارا ہونے کی وجہ سے یہ بچے بڑے ہو کر خود مجرم بن جائیں۔ جھوٹ بولنا ایمان کے منافی ہے۔ سوال:۔ ایسا دین دار شخص جو تمام فرائض وواجبات ادا کرتا ہے لیکن جھوٹ بولنے سے پرہیز نہیں کرتا ہے کیا اس کا شمار صالحین میں ہو گا؟ جواب:۔ جھوٹ بولنا انتہائی بری خصلت ہے۔ یہ مؤمنین و صالحین کے اوصاف میں سے نہیں ہے بلکہ یہ تو منافقین کے اوصاف میں سے ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ " (بخاری ، مسلم)
Flag Counter