Maktaba Wahhabi

332 - 360
تو آپ اس کی حفاظت کے لیے جھوٹ بول سکتے ہیں کہ آپ کے پاس مال نہیں ہے۔ اسی طرح اگر آپ سے کسی فحش کام کا ارتکاب ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے پوشیدہ رکھا تو آپ پر بھی یہ لازم ہے کہ آپ اسے پوشیدہ رکھیں اور کسی کو اس کے بارے میں نہ بتائیں ۔ اگر آپ سے کوئی اس کے بارے میں دریافت کرے تو آپ جھوٹ بول کر اس کا انکار بھی کر سکتے ہیں۔ (3) امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے اس بیان کے بعد میں آپ کے سوال کی طرف آتا ہوں۔ آپ نے اپنی سہلی کے سامنے شرمندگی سے بچنے اور اس کی ناراضی ختم کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا۔ دراصل آپ نے دو غلطیاں کیں۔ پہلی غلطی تو یہ تھی کہ آپ نے وعدہ خلافی کی۔ دوسری غلطی یہ تھی کہ آپ نے اپنی پہلی غلطی کا اثر کم کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا۔ حالانکہ اگر آپ نے اپنی سہیلی کو حقیقت سے آگاہ کر دیا ہوتا کہ فلاں مجبوری کی وجہ سے آپ اس کے پاس نہ آسکی تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔ اس میں بہانہ بازی کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ واضح کرنے کے لیے آپ نرم سے نرم لہجہ اختیار کر سکتی تھیں تاکہ آپ کی سہیلی کی ناراضگی دور ہو جائے۔ اس کے باوجود اگر آپ کو یقین ہو کہ بہانہ بازی نہ کرنے کی صورت میں آپ دونوں کے تعلقات ختم ہو سکتے ہیں تو ایسی صورت میں آپ بہ قدر ضرورت جھوٹ بول سکتی ہیں بہ شرطے کہ آپ اسے عادت نہ بنا لیں۔ میں آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ آپ کا جھوٹ بولنا اس قدر بھیانک نہیں ہے جیسا کہ لوگ خریدو فروخت کے وقت جھوٹ بولتے ہیں اور دھوکہ دیتے ہیں یا کسی کا حق مارتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جھوٹ کے بھی کئی مراتب ہوتے ہیں۔ جھوٹ کا انجام جس قدر نقصان دہ اور ضرر رساں ہوگا جھوٹ کا گناہ بھی اسی قدر زیادہ ہو گا۔ واللہ اعلم۔ اپریل فول سوال:۔ فون کی گھنٹی بجی ، میرے دوست نے فون پر ایک نہایت افسوسناک خبر سنائی۔ میں اور میرے گھروالے یہ خبر سن کر کافی غمزدہ ہو گئے۔ چند منٹ کے بعد اسی
Flag Counter