Maktaba Wahhabi

343 - 360
چھینک کے آداب اور حکمت سوال:۔ مجھے اس بات پر یقین کامل ہے کہ اسلامی شریعت میں ہر قانون کسی حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ کبھی یہ حکمت بعض لوگوں پر واضح ہو جاتی ہے جب کہ بعض دوسرے اس حکمت سے بے خبر ہوتے ہیں اور کبھی یہ حکمت سبھوں پر پوشیدہ ہوتی ہے۔ اس کی پوشیدگی میں بھی اللہ کی کوئی مصلحت ہوتی ہے اس کے باوجود میں اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ اگر کوئی حکمت ہم سے پوشیدہ ہے تو ہم اہل علم کی طرف رجوع کریں۔ اسی لیے آپ کی طرف رجوع کر رہا ہوں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ چھینکنے کے بعد الحمد اللہ کہنے میں کیا حکمت پوشیدہ ہے؟ سننے والا یر حمک اللہ کیوں کہتا ہے؟ حالانکہ چھینک تو ایک ایسی فطری چیز ہے جو صحت مند اور بیمار ہر شخص کو آتی ہے۔ کیا الحمد اللہ اور یرحمک اللہ کہنا ضروری اور فرض ہے؟ یا ان کا تعلق اجتماعی آداب سے ہے کہ انہیں ترک بھی کیا جا سکتا ہے؟ جواب:۔ آپ کا یہ یقین لائق ستائش ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر قانون کسی نہ کسی حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ اسی لیے اللہ کے متعدد ناموں میں سے ایک نام حکیم ہے یعنی حکمت والا ۔ یہ نام قرآن مجید میں بے شمار جگہوں میں مذکورہے۔ اللہ تعالیٰ حکیم ہے اس لیے اس نے اس کائنات میں جو چیز بھی بنائی وہ حکمت سے خالی نہیں بنائی۔ قرآن کا ارشاد ہے کہ اہل عقل جب کائنات پر نظر ڈالتے ہیں تو پکاراٹھتے ہیں کہ: "رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا" (آل عمران:191) اے ہمارے رب! تونے یہ سب کچھ یونہی بے کار نہیں پیدا کیا ہے۔ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ قرآن اور حدیث متعدد احکام و قوانین کی علت و حکمت کے ذکر سے بھرے پڑے ہیں۔ اگر سود وسو جگہوں پر ان حکمتوں کا تذکرہ ہو تو تو ہم بیان کر دیتے ہیں۔ ان کا تذکرہ تو ہزار سے زائد جگہوں پر ہے۔ (5) آپ کا یہ کہنا بھی درست ہے کہ بعض حکمتیں بعض لوگوں پر ظاہر ہو جاتی ہیں اور
Flag Counter