Maktaba Wahhabi

362 - 360
خلاف ہے تو ان کا دیکھنا کسی صورت بھی جائز نہیں ہو سکتا۔ مثلاً فلمیں ۔ ان فلموں کے مخرب اخلاق ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ آج کل ٹی وی پر نشر کیے جانے والے پرو گرام زیادہ تر فلموں ، ڈراموں اور دوسرے غیر اخلاقی مواد پر مشتمل ہوتے ہیں اس لیے بعض دین دار طبقے سرے سے ٹی وی دیکھنے کے خلاف ہیں اور اسے ناجائز قراردیتے ہیں اور اس میں شک نہیں کہ احتیٰاط کا تقاضا بھی یہی ہے۔ تاہم اس زمانہ میں ٹی وی اس قدر عام ہو چکا ہے کہ اس سے مفرنہیں اور اس پر ایسے پرو گرام بھی دکھائے جاتے ہیں جو مفید اور معلوماتی ہوتے ہیں۔ اس لیے میں یہی کہوں گا کہ ٹی وی پر صرف وہی پرو گرام دیکھے جائیں جو مفید ہوں۔ جیسے ہی کوئی برا اور ناشائستہ پروگرام شروع ہو ٹی وی بند کر دیا جائے۔ بالکل اس طرح جیسے میگزین پڑھتے وقت کوئی ننگی تصویر آجائے تو اس صفحے کو پلٹ دینا چاہیے۔ لیکن اگر کسی کو یہ اندیشہ ہے کہ اپنے گھر میں وہ یہ احتیٰاط قائم نہیں رکھ سکتا تو بہتر یہی ہے کہ وہ اپنے گھر میں ٹی وی نہ لائے۔ تصویریں کھنچوانا سوال:۔ میرے پاس ایک کیمرا ہے جس سے میں کسی پرو گرام یا سیرو سیاحت کے موقع پر تصویر لیتا ہوں ۔ کیا یہ ناجائز ہے؟ اسی طرح میں نے اپنے کمرے میں بعض فلمی اداکاروں کی تصویریں دیواروں پر لٹکا رکھی ہیں اور میرے پاس ایسے میگزین بھی ہوتے ہیں۔ جن میں عورتوں کی تصویریں ہوتی ہیں۔ کیا ان تصویروں کامیرے کمرے میں ہونا اسلامی شریعت کے خلاف ہے؟ جواب:۔ کیمرے سے تصویر لینے کے سلسلے میں مصر کے سابق مفتی علامہ الشیخ محمد نجیت المطعی نے فتوی دیا ہے کہ یہ جائز ہے۔ اسی سلسلے میں انھوں نے ایک کتابچہ بعنوان "الجواب الكافي في إباحة التصوير الفوتوغرافي"بھی تصنیف کی ہے
Flag Counter