Maktaba Wahhabi

372 - 360
5۔ ان تنظیموں کی بنیاد ہی سیکو لرز پر قائم ہے۔ یعنی ان کی نظر میں دین اور سیاست دو الگ چیزیں ہیں اور سیاست کو دین سے علیحدہ رکھنا چاہیے ان کی نظر میں فیصلہ کرنے اور قانون بنانے کا اختیار عوام کو ہے۔ یہ نظر یہ اسلام کے عین مخالف ہے۔ اسلام کی نظر میں قانون بنانا اور فیصلہ کرنا اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔ بندوں کاکام ان قوانین اور فیصلوں کے مطابق عمل کرنا ہے۔ 6۔ ان تنظیموں کی پالیسی کے مطابق ایک ممبر کا دوسرے ممبر سے تعلق محض تنظیمی بنیاد پر ہوتا ہے دوسرے معنوں میں یہ تنظیمیں مسلمانوں کے دینی اور اسلامی تعلق اور اخوت کی سخت مخالف ہیں۔ جب کہ اسلام مسلمانوں کو عقیدے اور دین کی بنیاد پر ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔ اسلام کی نظر میں دینی تعلق ہر قسم کے تعلقات مثلاً رنگ و نسل یا قومیت ووطنیت کے تعلق سے کہیں بالا تر ہے۔ قرآن کہتا ہے: "إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ " (الحجرات:10) مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں ۔ اس آیت کی روسے مسلمانوں میں تعلق اور اخوت کی بنیاد ان کا دین و ایمان ہے۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی باغیرت و باحمیت مسلمان یہ گوارا نہیں کر سکتا اس طرح کی تنظیموں میں شامل ہو اور اللہ کی نظر میں مبغوض قرار پائے۔ شہید کا اجر سوال:۔ کوئی مسلمان فلسطین کی پاک سر زمین میں جا کر یہودیوں کے خلاف جنگ کرتا ہے اور مارا جاتا ہے تو کیا اسے شہید شمار کیا جائے گا؟ اور کیااس شہادت کی وجہ سے اس کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف ہو جائیں گے خواہ اس نے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کی ہو یا بعض حرام کام کئے ہوں؟ جواب:۔ ہر وہ مسلمان جو کلمہ گوہے اور توحید ورسالت پر اس کا ایمان کامل ہے اور وہ
Flag Counter