Maktaba Wahhabi

375 - 360
راہ میں جہاد کرنے والا ہوتا ہے جب دشمن سےمڈبھیڑ ہوتی ہے تو جنگ کرتا ہے حتیٰ کہ مارا جاتا ہے تو یہ شہادت اس کے گناہوں کا کفارہ ہے یعنی اس کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ جنتی ہوتا ہے تیسرا وہ ہے جو منافق ہے جو اپنے نفس مال کے زریعہ سے جہاد کرتے ہوئے مارا جاتا ہے ایسا شخص جہنم میں جائے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس بیان کے بعد اس بات میں کسی قسم کے شک شبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ شہادت تمام گناہوں کے لیے کفارہ ہے بعض فرائض میں کوتاہی ہو یا بعض حرام کام سر زد ہوئے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے۔ البتہ لوگ جو اسلامی نام رکھتے ہیں اور مسلمان کہلائے جاتے ہیں لیکن حقیقتاًاسلام سے ان کا کوئی رشتہ نہیں ہے بلکہ وہ وقتاً فوقتاً اسلام کی شان میں گستاخیاں کرتے رہتے ہیں تو شہادت ان کے گناہوں کا کفارہ نہیں بن سکتی چاہے وہ یہودیوں کے خلاف جنگ کرتے ہوئے ہی کیوں نہ مارے جائیں۔ کیونکہ ایسے لوگ در حقیقت مرتد و ملحد ہو چکے ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مصیبت کی گھڑی میں فرد مسلم کا رول سوال:۔ میں ایک طالب علم ہوں۔ میں نے اپنے گھروالوں کے ساتھ ایک اچھی زندگی گزاری ہے چند سال قبل میرے والد محترم کا انتقال ہو گیا۔ میری والدہ نے عدت کے بعد دوسری شادی کر لی۔ شادی کے دو سال کے بعد میرے دوسرے والد نے مجھے گھر سے نکال باہر کیا۔ اب میرے پاس نہ گھر ہے اور نہ گھر والے ۔ میں بالکل بے سہارا ہوگیا ہوں۔ کیا میں خود کشی کر لوں یا اپنی مصیبت پر صبر کروں؟ جواب:۔ میرے بچے تمہارے لیے صبر کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ وہ صبر جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے مشکل حالات میں مدد لینے کی تاکید فرمائی ہے۔ اللہ فرماتا ہے:
Flag Counter