Maktaba Wahhabi

381 - 360
مخاطب کر کے متعدد مقامات پر فرماتا ہے کہ تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کر دی۔ تم نے یہ کیا اور تم نےوہ کیا۔ حالانکہ یہ سارے کام انھوں نے نہیں بلکہ ان کے اسلاف نے کیے تھے لیکن چونکہ یہ یہودی اپنے اسلاف کے ان کاموں پر راضی تھے اور ان کی مدح سرائی کرتے تھے اس لیے عملی طور پر وہ بھی ان کاموں میں شریک تصور کیے گئے۔ یہودیوں نے ہمیشہ اپنے اسلاف کی روایت برقرار رکھی ہے اور ہمیشہ جرم و فساد کا بازار گرم رکھا ہے۔ موجودہ زمانہ میں فلسطین کی سر زمین پر جو کچھ وہ بوڑھے مردوں عورتوں اور بچوں کے ساتھ کر رہے ہیں ان وحشیانہ جرائم کی زندہ مثالیں ہیں۔ چاند پر جانے کا مسئلہ دین کی نظر میں سوال:۔ امریکہ روس اور ان کے علاوہ کچھ دوسرے مغربی ممالک اس بات کا دعوی کر رہے ہیں کہ انسان خلائی گاڑیوں کی مدد سے چاند پر جا سکتا ہے۔ دوسری طرف بعض علماء اسلام اس دعوی کو غلط قراردیتے ہیں اور اسے محض خرافات سے تعبیر کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ قرآن میں اللہ نے آسمان کو ’سقف محفوظ‘ یعنی محفوظ چھت قرار دیا ہے۔ اب اس محفوظ چھت کو کوئی کیسے عبور کر سکتا ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے؟ نوٹ :یہ سوال ان دنوں کیا گیا تھا جب انسان کے قدم چاند پر نہیں پہنچے تھے اور ترقی یافتہ ممالک چاند پر پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے تھے۔ جواب:۔ میں سوال کرنے والے بھائی سے کہوں گا کہ قرآن میں ایسی کوئی آیت یا واضح نص نہیں ہے جو اس بات کی نفی کرے کہ انسان چاند پر جا سکتا ہے یا اس بات کی تائید کرے کہ انسان وہاں جا سکتا ہے۔ قرآن میں آسمان کے سلسلہ میں جو کچھ ہے وہ یہ ہے کہ اللہ نے آسمان کو مزین کیا اور شیطان رجیم کی پہنچ سے محفوظ رکھا ہے اللہ فرماتا ہے۔ "وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ (16)وَحَفِظْنَاهَا مِن كُلِّ شَيْطَانٍ رَّجِيمٍ (17) إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ
Flag Counter