اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہریداروں سے پٹا پڑا ہے اورشہابوں کی بارش ہو رہی ہے اور یہ کہ پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے۔
اس حفاظت کی کیا شکل ہے؟ حفاظت کا انتظام کس مقام پر کیا گیا ہے؟ پہریدار کہاں متعین کیے گئے ہیں؟ ان تفاصیل کے بارے میں نہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کچھ بتایا ہے نہ انہیں جاننے کی کوئی ضرورت ہے اور نہ انسانی عقل ان کا پتہ لگا سکتی ہے ہمارے لیے اتنا جاننا کافی ہے جتنا قرآن و حدیث نے بتایا ہے۔ اس سے زیادہ جاننے کی کوشش کرنا وقت کی بربادی ہے اور حق بات تک رسائی کی کوئی ضمانت بھی نہیں ہے۔
یہ ایک آسمان کو محفوظ چھت بنانے کا مطلب جس کا قرآن میں متعدد جگہ تذکرہ موجودہے۔ قرآن و حدیث میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جو انسان کے چاند پر پہنچنے کی نفی یا تائید کرے۔ یہ تو ان دنیاوی معاملات میں سے ہے جنھیں خدا نے بندوں کی عقل پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ اپنی عقل اور مصلحت کے مطابق جو چاہیں کریں۔
یہ کوئی دانشمندی کی بات نہ ہو گی کہ ہم بالکل یقین کے ساتھ اس بات کا دعوی کریں جس کا تذکرہ قرآن و حدیث میں قطعیت کے ساتھ نہیں ہے۔ بہت ممکن ہے مستقبل قریب یا بعید میں چاند پر پہنچنے کی کوشش کا میاب ہو جائے۔ ایسی صورت میں وہ حضرات کیا جواب دیں گے جو چاند پر پہنچنے کی کوشش کو خرافات سے تعبیر کرتے ہیں؟
کسی مصلحت کی خاطر پرانی قبر کو کھولنے کا جواز
سوال:۔ دبئی میونسپلٹی کےچیئرمین کی طرف سے یہ سوال موصول ہوا ہے۔ اختصار کے ساتھ ان کا سوال پیش کررہا ہوں۔
ان کے سامنے پریشانی یہ ہے کہ دبئی شہر میں زمین کے اندر پانی کے پائپ لائنوں کے بچھانے کاکام زور و شور سے جاری ہے ۔ پائپ لائن کو اس مقام سے بھی گزارنا ناگزیر
|