Maktaba Wahhabi

40 - 360
ایسی نافرمان بستیاں دنیا میں بھی عذاب الٰہی سے دوچار ہوں گی اور دنیوی عذاب ان کے اُخروی عذاب کوٹال نہیں سکتا۔ وہاں بھی اللہ نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کررکھاہے۔ ہارون سے مراد کون ہے؟ سوال:۔ مندرجہ ذیل آیت کریمہ میں ہارون سے مراد کون ہے؟ "يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا"(مریم:28) اے ہارون کی بہن!نہ تیرا باپ کوئی بُرا آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی کوئی بدکار عورت تھی ۔ کیا اس آیت میں ہارون سے مراد وہ ہارون ہیں جوموسیٰ علیہ السلام کے بھائی اور نبی تھے، حالاں کہ مریم علیہ السلام اورہارون علیہ السلام کے درمیان سینکڑوں سال کا فاصلہ ہے۔ یااس سے مراد کوئی دوسرا ہارون ہے؟ جواب:۔ اس آیت کریمہ میں ہارون سے مراد وہ ہارون بھی ہوسکتے ہیں جو موسیٰ علیہ السلام کے بھائی اور اللہ کے نبی تھے۔ اس صورت میں ہارون کی بہن کا مطلب حقیقی بہن نہیں بلکہ ان کادینی بہن ہے۔ کیوں کہ بالفعل ہارون علیہ السلام اور مریم علیہ السلام کے درمیان سینکڑوں سال کا فاصلہ ہے اور وہ دونوں حقیقی بھائی بہن ہوہی نہیں سکتے۔ لوگوں نے جو انھیں ہارون علیہا السلام کی بہن کہہ کر پکارا تو ان کا مقصد یہ تھا کہ اے وہ عورت جو اس نبی صالح علیہ السلام کی ذریت میں سے ہے اور جسے ہیکل سلیمانی کی دیکھ بھال اور عبادت الٰہی کی بنا پر اس نبی صالح سے ایک خاص نسبت ہے تو آخر وہ کس طرح اس بدکاری کی مرتکب ہوسکتی ہے؟یہ بات تو سبھی کو معلوم ہے کہ ہیکل سلیمانی کی دیکھ بھال کا شرف ہارون علیہ السلام کی اولاد کو حاصل تھا اور مریم علیہا السلام نے بھی اپنی زندگی ہیکل سلیمانی کی دیکھ بھال کے لیے وقف کررکھی تھی۔ اسی نسبت سے کہنے والوں نے انہیں ھارون کی بہن کہہ دیا۔
Flag Counter