Maktaba Wahhabi

44 - 360
"وَكَانَ وَرَاءَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا" (الکہف:79) اور آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا ۔ بادشاہت اور حکمرانی فی نفسہ بری چیز نہیں ہے۔ اسکے بھلے یا بُرے ہونے کا انحصار اس شخص پر ہے جس کے ہاتھوں میں یہ نعمت آئی ہے۔ اگر اس نے اس نعمت کو نعمت جان کر تعمیر وترقی اور اصلاح کے لیے استعمال کیا تو یہ سب کے لیے باعث نعمت ہے جیسا کہ حدیث ہے: "نِعْمَ الْمَالُ الصَّالِحِ لِلْمَرْءِ الصَّالِحِ " (احمد) پاک مال اگر نیک آدمی کی ملکیت میں ہوتوکیا ہی بھلی چیز ہے۔ ورنہ یہی نعمت سب کے لیے باعث عذاب بن جاتی ہے اور یہی اس آیت کا مقصود ہے جس کی تشریح وتوضیح آپ نے پوچھی ہے۔ قصہ ذوالقرنین کی تفصیل سوال:۔ سورۃالکہف میں بادشاہ ذوالقرنین کے واقعے کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا"(سورۃ الکہف: 86) حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حد تک پہنچ گیا تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا اور وہاں اسے ایک قوم ملی۔ ہم نے کہا اے ذوالقرنین !تجھے یہ مقدرت حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ ان کے ساتھ نیک رویہ اختیار کرے۔ سوال یہ ہے کہ وہ کون سا کیچڑ آلود چشمہ ہے جس میں سورج ڈوب رہا تھا؟اور وہ کون سی قوم تھی جن سے ذوالقرنین کی ملاقات ہوئی؟
Flag Counter