Maktaba Wahhabi

47 - 360
ہوئے مسلمانوں کے خلاف یہودیوں کا ساتھ دیا اس لیے نہ کوئی معاہدہ باقی رہا اور نہ کوئی اخلاقی جواز کہ مشرکین کے ساتھ معاہدہ کو برقرار رکھا جائے۔ اسی لیے اللہ اور اس کے رسول نے معاہدے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ان مشرکین کے خلاف علم جہاد بلند کردیا۔ اگر اس سورۃ کی ابتدا بھی بسم اللہ سے ہوتی تو اللہ تعالیٰ کی شان کریمی ورحیمی ان کے لیے ایک گونہ باعث رحمت وامان بنتی جب کہ اس سورۃ کا آغاز ہی امان کے خاتمے کے اعلان سے ہے اور مسلمانوں کو اس بات کا حکم ہے کہ وہ مشرکین پر اپنی تلواریں کھینچ لیں: "فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ " (التوبہ:5) تو مشرکین کو قتل کرو جہاں پاؤ اور انہیں پکڑو اور گھیرو اور ہر گھات میں ان کی خبر لینے کے لیے بیٹھو ۔ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ذاتی قرآنی نسخے سوال:۔ الصدیق ابوبکر نامی کتاب کے صفحہ نمبر 316 پر سورہ بقرۃ کی یہ آیت یوں لکھی ہے: "حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ"(البقرہ:238)"وصلوة العصر" یعنی"وصلوة العصر"کے اضافے کے ساتھ۔ اس کی تاویل یہ پیش کی گئی ہے کہ قرآن کے وہ نسخے جو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تھےان میں یہ آیت "وصلوة العصر"کے اضافےکے ساتھ درج ہے۔ حالاں کہ قرآن کے وہ نسخے جو ہم سب کے درمیان موجود ہیں ان میں یہ اضافہ مفقود ہے۔ اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب:۔ بعض صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے پاس قرآن کے ذاتی نسخے موجود تھے۔ ان ذاتی نسخوں میں وہ تفسیر، تشریح یا حاشیے کے طور پر کچھ نوٹ چڑھا لیاکرتے تھے۔ اب ظاہر
Flag Counter