Maktaba Wahhabi

58 - 360
رواج سے منع نہیں کیا۔ 4۔ اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے، جسے علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الفیض میں ذکر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میت سے مراد وہ شخص ہے جو جاں بلب ہو، نزع کی کیفیت میں ہو۔ اس حالت میں نوحہ کرنے والے جب چیخ وپکار کرتے ہیں تو اس کی تکلیف کی شدت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب یہ حدیث سنی تو انہوں نے بھی یہ کہہ کر اس حدیث کو ماننے سے انکار کردیا کہ یہ حدیث اسلامی اصول اور قرآن کے منافی ہے۔ انہوں نے حدیث کی روایت کو راوی کی بھول چوک پرمحمول کیا۔ مسلم کی روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نہیں فرمایا بلکہ یہ فرمایا ہے کہ: "أنه ليعذب بمعصيته أو بذنبه وإن أهله ليبكون عليه" میت اپنے گناہوں کی پاداش میں عذاب کی حقدار ہوتی ہے۔ اور اس کے گھر والے اس پر روتے ہیں ۔ البتہ علماء کرام حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اس موقف سے متفق نہیں ہیں۔ غلطی سے پاک ذات تو صرف اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ، امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ جیسےاکابر علماء نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اس موقف کو صحیح احادیث کے مخالف قراردیا ہے۔ جلد بازی شیطان کا کام ہے سوال:۔ دو مقولے ہیں جنھیں ہم عام طور پر لوگوں کی زبانوں سے سنتے ہیں اور وہ دونوں مقولے ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ پہلا مقولہ یہ ہے کہ جلد بازی شیطان کا کام ہے اور دوسرا یہ کہ سب سے بھلی نیکی وہ ہے جو جلد کرلی جائے۔ کیا یہ دونوں مقولے حدیث نبوی ہیں۔ اگر ہیں تو ان دونوں کے درمیان مطابقت کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟
Flag Counter