Maktaba Wahhabi

68 - 360
7۔ اس حدیث سے یہ مفہوم بھی نہیں لیا جاسکتا کہ اگر کسی کے برتن میں مکھی گر جائے اور اسے اس پانی یا کھانے سے کراہت محسوس ہورہی ہے تو اسے زبردستی کھانے یا پینے پر مجبور کیا جائے۔ اسے کراہت محسوس ہورہی ہوتو وہ شوق سے اس پانی یا کھانے سے ہاتھ ہٹالے۔ 8۔ یہ حدیث اس بات سے ہمیں نہیں روکتی ہے کہ ہم مکھیوں کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تدبیر اختیار کریں۔ اور یہ حدیث اس بات کی بھی تعلیم نہیں دیتی کہ ہم مکھیوں کی پرورش کریں اور پھر ان سے شفا حاصل کریں۔ طلاق سے متعلق حدیث نبوی سوال:۔ طلاق کےباب میں اہل علم وفقہ درج ذیل مشہور حدیث پر اعتماد کرتے ہیں: "أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللّٰهِ الطَّلَاقُ" اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ حلال چیز طلاق ہے تاہم بعض علمائے حدیث اس حدیث کو ضعیف قراردیتے ہیں۔ کیا آپ کے علم میں کچھ دوسری ایسی دلیلیں ہیں جن میں طلاق کے ناپسندیدہ ہونے کا ذکر ہو؟ جواب:۔ میں اس سوال کا جواب درج ذیل نکات میں دینے کی کوشش کروں گا: 1۔ اس بات کا اثبات کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ 2۔ کتاب وسنت سے بعض دوسرے حوالے جن میں طلاق کو ناپسندیدہ قراردیا گیا ہے۔ 3۔ شریعت کے اصولوں سے اس ناپسندیدگی کی تائید۔ (1)۔ ابوداؤد، ابن ماجہ اور حاکم نے اس کی مرفوعاً روایت کی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ اسے مرسل بیان فرماتے ہیں یعنی اس کی سند میں صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا تذکرہ نہیں ہے۔ ابن جوزی نے اس حدیث کے ایک راوی عبیداللہ بن ولید الوصافی کو ضعیف قراردیا ہے۔ امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ
Flag Counter