Maktaba Wahhabi

85 - 360
قسم ان لوگوں کی ہے جو نیکیوں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے: "من رأى منكم منكرًا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيمان" تم میں سے جو برائی دیکھے اسے چاہیے کہ وہ اسےبہ زورطاقت دورکرے، جو ایسا نہیں کرسکتا، وہ اپنی زبان سے دورکرے۔ جو ایسا بھی نہیں کرسکتا، وہ اپنے دل ہی میں اسے بُرا سمجھے اور یہ ایمان کا کمزور ترین پہلو ہے ۔ اس حدیث سے واضح ہے کہ مومنین میں تین درجے ہوتے ہیں۔ ایک درجہ ان لوگوں کا ہے، جو بہ زور طاقت برائیوں کو روکتے ہیں، دوسرا ان لوگوں کا ہے جو زبان سے برائیوں کا مقابلہ کرتے ہیں اور تیسری قسم ان کمزور لوگوں کی ہے، جو برائیوں کی روک تھام پر قادر نہیں ہیں۔ البتہ دل سے انہیں برا تصور کرتے ہیں۔ اس طویل گفتگو اور ان دلائل وبراہین کی روشنی میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ کسی شخص کو کافر قراردینا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ جو لوگ اپنے تقوے اور علم وفضل کے غرورمیں مبتلا ہوکر ا پنے علاوہ دوسروں کو کافر گردانتے پھرتے ہیں، ان کا عمل قرآن وسنت کے خلاف ہے اور وہ تشدد اورغلو میں مبتلا ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إياكم والغلو في الدين فإنما هلك من كان قبلكم بالغلو " غُلو سے بچو، تم سے پیش تر قوموں کو غلو ہی نے ہلاک کیاتھا ۔ مالک کی اجازت کے بغیر اس کے زمین پر قبر یا مسجد بنانا سوال:۔ مصری اخبار الاخبار میں شائع شدہ ایک عجیب وغریب واقعے پر نظر پڑی۔ یہ واقعہ یوں ہے کہ شیخ محمد الجمل نے اپنی وفات سے قبل یہ وصیت کی کہ انہیں ان کے قصبے کے قبرستان سے تقریباً تین کلومیٹر دور ایک کھیت میں دفن کیاجائے۔ یہ کھیت کسی اور کی ملکیت تھا۔ چنانچہ قصبے کے لوگوں نے اس وصیت پر عمل کرنے سے انکارکردیا اور
Flag Counter