Maktaba Wahhabi

93 - 360
کے مقام پر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی سے بھرا ایک پیالہ منگوایا اور اس میں اپنی ہتھیلی ڈال دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پانی کاچشمہ جاری ہوگیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وضو کیا اورتمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی۔ اسی طرح حدیبیہ کے موقعے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھے ہوئے کنویں میں اپنے وضو کا بقیہ پانی ڈال دیا اور دعا کی۔ چنانچہ کنواں پانی سےلبالب ہوگیا۔ 3۔ صحیح احادیث میں ایسے واقعات کا بھی تذکرہ ہے کہ مصیبت کی گھڑی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اللہ نے فوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول کی۔ مثلاً غزوہ بدر کے موقع پر بارش کی دعایا اس غزوہ میں فتح کی دعا۔ اسی طرح عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے تفقہ فی الدین کی دعا اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےلیے کثرت اولاد اور لمبی عمر کی دعا اوریہ ساری دعائیں حرف بہ حرف مقبول ہوئیں۔ 4۔ صحیح احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض پیشین گوئیوں کا تذکرہ ہے، جو حرف بہ حرف پوری ہوئیں۔ مثلاً یمن، بصریٰ اور فارس پر مسلمانوں کی فتح کی پیشن گوئی۔ حضرت عمارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے یہ پیشین گوئی کہ انہیں ایک ظالم گروہ قتل کرے گا اورایسا ہی ہوا۔ یا پھر قسطنطنیہ پر مسلمانوں کی فتح کی پیشن گوئی۔ ہجرت کے موقع پر غار کے منہ پر کبوتر کے انڈادینے کا تذکرہ کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے۔ مکڑی کے جال بننے کی روایت کو بعض علماء نے ضعیف اوربعض نے صحیح قراردیا ہے۔ لیکن قرآن کے الفاظ بتاتے ہیں کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد غیر مرئی(نہ دکھائی دینے والی) چیزوں سے کی تھی حالانکہ کبوتر کاانڈا یا مکڑی کاجالا غیر مرئی چیزیں نہیں ہیں۔ اس لیے ان روایات کاماننا قرین قیاس نہیں معلوم ہوتا۔ تقدیر کا مسئلہ سوال:۔ اس دنیا میں انسان کے ساتھ جو کچھ پیش آتا ہے کیا وہ ازل سے اس کی تقدیر میں لکھ دیاگیا ہے؟اس کی موت، اس کا رزق، اس کی کامیابی اور اس کا جنتی یا
Flag Counter