Maktaba Wahhabi

107 - 315
عليكم كما بسطت على من كان قبلكم فتنافسوها كما تنافسوها وتهلككم كما أهلكتهم "(بخاری و مسلم) ’’ بخدا مجھے تمہارے سلسلے میں فقرو فاقہ کا اندیشہ نہیں ہے۔ مجھے اندیشہ اس بات کا ہے کہ دنیا تم پر وسیع کر دی جائے گی جس طرح تم سے پہلے کے لوگوں پر وسیع کر دی گئی تھی۔ اور تم بھی دنیا کمانے کے لیے اسی طرح ایک دوسرے کا مقابلہ کرو گے جیسا ان لوگوں نے کیا۔ اور یہ دنیا بھی تمہیں ویسے ہی برباد کردے گی جیسے اس نے ان لوگوں کو برباد کیا تھا۔‘‘ اس حدیث کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم غربت اور فقیری کو پسندیدہ اور مرغوب شے سمجھتے تھے اور اس کی طرف اپنی امت کو دعوت دے رہے تھے۔ کیوں کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غربت اور فقیری سے اللہ کی پناہ مانگی ہے اور یہ بات بھی نہیں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت میں خوش حالی اور دولت کی فراوانی کو ناپسندیدہ شے سمجھتے تھے کیوں کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے كہ: "نِعْمَ الْمَالُ الصَّالِحُ لِلْمَرْءِ الصَّالِحِ"(مسند احمد) ’’ عمدہ مال و دولت صالح شخص کے لیے کیا خوب نعمت ہے۔‘‘ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ایسے بھی تھے جن کے پاس دولت کی فراوانی تھی اور اس فراوانی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ناپسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا۔ اس حدیث کا مفہوم صرف یہ ہے کہ فقرو فاقہ کے مقابلہ میں دولت کی فراوانی زیادہ بڑی آزمائش کی چیز ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خطرے سے آگا کیا ہے کہ کہیں کوئی شخص دنیا کے عیش و عشرت میں الجھ کر آخرت کی طرف سے غافل نہ ہو جائے۔ عورتوں پر نظر ڈالنے کے شرعی حدود سوال:۔ شرعی نقطہ نظر سے مردوں کا عورتوں کی طرف دیکھنے اور عورتوں کا مردوں کی طرف دیکھنے کا کیا حکم ہے؟ خاص کریہ امر وضاحت طلب ہے کہ عورتیں کس حد تک
Flag Counter