Maktaba Wahhabi

134 - 315
میں اسے پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا ہے۔ عورتوں سے مصافحہ سوال:۔ عورتوں سے مصافحہ کرنے کے سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ خاص کر ان عورتوں سے جو ہماری رشتے دار ہیں لیکن محرم نہیں ہیں مثلاً خالہ زاد یا ماموں زاد بہنیں۔ واضح رہے کہ ہمارے معاشرے میں رشتہ دار عورتوں سے مصافحہ کرنا ایک عام سی بات ہے۔ خاص کر سفر سے واپسی پر یا عیدو بقرعید اور خوشی کے دوسرے مواقع پر، اگر کوئی مصافحے سے ہاتھ کھینچ لے اور مصافحہ نہ کرے تو اسے بے ادبی اور بد اخلاقی تصور کیا جاتا ہے اور بسا اوقات یہ چیز رنجش اور کدورت پیدا کر دیتی ہے۔ آپ یہ نہ سمجھیں کہ مصافحہ کرنے میں شہوت کار فرما ہوتی ہے یا کوئی جنسی میلان ہوتا ہے۔ بس یہ چیز ہمارے معاشرے کا ایک رواج ہے اور کچھ نہیں میرا سوال یہ ہے کہ عورتوں سے مصافحہ کرنا قرآن وسنت کی نظر میں کیا ناجائز ہے؟ یا محض علماء حضرات نے بغیر کسی دلیل کے اسے ناجائز قراردیا ہے۔ امید ہے کہ آپ قرآن و حدیث کے حوالے سے ہمارے سوال کا جواب دیں گے۔ جواب:۔ بلا شبہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور چونکہ قرآن و سنت میں اس سلسلے میں کوئی واضح حکم نہیں ہے اس لیے کسی یقینی رائے تک پہنچنا نہایت مشکل کام ہے۔ تاہم ایک بالغ نظرفقیہ کی ذمے داری ہے کہ قرآن و سنت کی جملہ تعلیمات اور احکام کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسی رائے اختیار کرے جس کا مقصد اللہ کو خوش کرنا ہو انسان کو نہیں۔ آپ کے سوال کا جواب دینے سے پہلے میں دو ایسی باتیں بتانا چاہتا ہوں جن پر تمام فقہاء متفق ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ اگر شہوت اور جنسی لذت کی خاطر عورتوں سے مصافحہ کیا جائے یا اس عمل میں کسی بڑے فتنے کا حقیقی اندیشہ ہو یہ تو عمل شریعت کی نظر میں جائز نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بہت بوڑھی عورت یا بہت چھوٹی لڑکی سے مصافحہ کرنا جائز ہے
Flag Counter