Maktaba Wahhabi

142 - 315
اپنی یہ رائے قائم کی ہے۔ عورتوں کا نوکری کرنا: سوال:۔ عورت گھر سے باہر نکل کر نوکری کرے اس سلسلے میں اسلامی شریعت کا کیا موقف ہے؟ کیا یہ بات مناسب بلکہ ضروری نہیں معلوم ہوتی کہ عورت ذات بھی اپنے علم و ہنر اور اپنی خدمتوں اور صلاحتیوں کے ذریعے معاشرے کی ترقی و بہبودی میں اپنے حصے کا رول ادا کرے؟یا یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے گھر کی چاردیواری میں محصورہوکر اپنی تمام صلاحیتیں اور محنتیں گھر کی تعمیر و ترقی پر صرف کردے۔ ہم نے بہت سنا ہے کہ ہمارے دین اسلام نے عورت کو وہ مقام و مرتبہ عطا کیا ہے۔ جس سے وہ پہلے محروم تھی اور اسلام ہی نے عورت کو وہ انسانی اور بنیادی حقوق عطا کیے جن کا وہ پہلے تصور نہیں کرسکتی تھی۔ کیا عورت کا نوکری کرنا انسانی اور بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے؟اس نوکری کے ذریعے اس کی اپنی شخصیت مضبوط ہوتی ہے۔ خود اعتمادی حاصل ہوتی ہے۔ اور وقت پڑنے پر اسے ہاتھ پھیلانے کی ذلت نہیں اٹھانی پڑتی ہے۔ لیکن جس اسلام نے عورتوں کو اتنی عزت بخشی ہے اس اسلام کے نام پر عورتوں کو نوکری کرنے کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ علماء نے اسے ناجائز قراردیا ہے۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایک متقی اور پرہیز گار عورت شرعی حدود میں رہتے ہوئے کیا نوکری کر سکتی ہے؟ اور کون سی نوکری کر سکتی ہے؟ ہم قرآن وسنت کی روشنی میں اس کا جواب چاہتے ہیں نہ کہ ان لوگوں کی رائے سننا چاہتے ہیں جو عورتوں کے معاملے میں بڑے سخت گیر ہیں۔ اور جن کے نزدیک عورت کا تعلیم حاصل کرنا بھی ناجائز ہے۔ اور نہ ان لوگوں کی رائے سننا چاہتے ہیں جو عورتوں کو گھر سے باہر نکال کر شمع محفل بنانا چاہتے ہیں۔ ہم تو فقط قرآن وحدیث کی روشنی میں اللہ کا حکم سننا چاہتے ہیں۔ جواب:۔ مرد کی طرح عورت بھی ایک انسان ہے اور دونوں ہی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم اور اٹوٹ حصہ ہیں۔ جس طرح ایک مرد کام کرنے اور عمل کرنے
Flag Counter