Maktaba Wahhabi

149 - 315
بہرحال ایک خالص اسلامی لباس ہے اور ان عورتوں کو کچھ نہیں کہا جاتا ہے جو تنگ اور مختصر کپڑے پہن کراور چہرے پر ہزار قسم کے میک اپ کر کے کالجوں، یونیورسٹیوں اور بازاروں میں دندناتی پھرتی ہیں۔ اس غیر اسلامی لباس کی انھیں ہمارے معاشرے میں پوری آزادی ہے اور کوئی بھی ان پر تنقید کرنے کی جرات نہیں کرتا ہے اور اور اگر جرات کرے تو دقیانوسی، کٹرپنتھی اور نہ جانے کیا کیا سمجھا جاتا ہےحالانکہ اس طرح کے غیر شرعی لباس زیب تن کرنے والیوں پر حدیث میں لعنت کی گئی ہے۔ پردے کی حیثیت سوال:۔ آپ نے نقاب کی حمایت اور اسے بدعت قرار دینے والوں کی مخالفت میں جو کچھ لکھا ہے اسے ہم نے پڑھا ۔ آپ نے واضح کر دیا ہے کہ نقاب کا رواج کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ بلکہ اس کا چلن ہمارے سلف صالحین کے زمانے میں بھی تھا۔ اسے بدعت نہیں قراردیا جا سکتا۔ اسے بدعت قراردینے والے دراصل چاہتے ہیں کہ ہماری عورتیں بھی بےنقاب ہو کر مغربی عورتوں کی طرح شمع محفل بن کر رہ جائیں۔ آپ نے جو کچھ لکھا ہے بہت خوب لکھا ہے اور حق وانصاف کی بات کہی ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو نقاب کو لازمی اور فرض سمجھتے ہیں ان کے بہ قول عورتوں کا چہرہ کھلا رکھنا حرام ہے۔ یہ لوگ وقتاً فوقتاًان عورتوں کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں جو پردہ تو کرتی ہیں لیکن چہرہ کھلا رکھتی ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ ایسی عورتیں قرآن و سنت کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اور چہرہ کھلا رکھنے کی وجہ سے بڑے گناہ میں مبتلا ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اسلام میں پردہ واجب اور فرض ہے لیکن نقاب لگانا اور چہرے کو چھپاکر رکھنا ہمارے نزدیک بھی لازمی اور ضروری نہیں ہے ہمارے پاس اتنا علم نہیں ہے کہ ہم ان سخت گیر قسم کے لوگوں کو سمجھا سکیں۔ امید ہے کہ آپ اس موضوع پر بالتفصیل روشنی ڈالیں گے۔ براہ مہربانی آپ یہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش نہ کریں کہ ہم آپ کی فلاں فلاں کتاب میں اس موضوع کو پڑھ لیں کیونکہ بہت کچھ لکھنے کے باوجود بات بحث و مباحثہ کا
Flag Counter