Maktaba Wahhabi

17 - 315
کے لیے ضروری ہے کہ اسے خط عثمانی ہی میں لکھا جائے۔ غور کریں کہ قرآن کوخط عثمانی کے علاوہ عربی کے دوسرے خط میں لکھنا مناسب نہیں ہے تو اسے کسی اور زبان میں لکھنا بدرجہ اولیٰ مناسب نہیں ہو گا۔ قرآن اللہ نے عربی زبان میں نازل فرمایا ہے اور اس کی حفاظت کا تقاضا ہے کہ اسے ہمیشہ کے لیے عربی زبان ہی میں لکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ "إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآَنًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ " (الزخرف:3) ’’ ہم نے اسے عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم اسے سمجھ سکو۔ ‘‘ مزید یہ کہ عربی زبان میں بے شمار ایسے الفاظ ہیں جنھیں اگر دوسری زبان میں لکھا جائے تو پڑھنے کے دوران ان کی صحیح ادائی ممکن نہیں ہو گی اور ظاہر ہے کہ قرآن کو الفاظ کی صحیح ادائیگی کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے البتہ تعلیم و تدریس کی خاطر اور وہ بھی شدید ضرورت کی بنا پر اسے کسی دوسری زبان میں لکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ حدیث اور عقل ودرایت سوال:۔ ہم چند احباب جو کہ یونیورسٹیوں کے تعلیم یا فتہ ہیں الحمد للہ اکثریت دین اداروں کی ہے۔ میں بعض دینی مسائل پر گفتگو ہو رہی تھی۔ موضوع بحث وہ حدیثیں جو موضوع اور گھڑی ہوئی ہیں اور جن کی وجہ سے اسلامی تعلیمات کی غلط تصویر ابھر کر سامنے آتی ہے۔ ہم دوستوں میں سے اکثر اس بات پر متفق تھے کہ ہمیں کسی بھی حدیث کو قبول کرتے وقت اپنی عقل کا استعمال کرنا چاہیے جو حدیث عقل کی کسوٹی پر پوری اترے اسے قبول کر لینا چاہیے اور جو حدیث عقل کی روسے ناقابل قبول ہوا سے رد کر دینا چاہیے ہمارے بعض دوست اس رائے سے متفق نہیں تھے ان کا موقف یہ تھا کہ کسی بھی حدیث کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا معیار اس حدیث کی سند ہوتی ہے نہ کہ ہماری عقل ، اگر ہماری ناقص عقل کسی حدیث کو سمجھنے سے قاصر ہے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ہم اسے ضعیف اور موضوع قراردیں۔
Flag Counter