Maktaba Wahhabi

201 - 315
بینک کا قرض سوال:۔ میں سول انجینئر ہوں اور امریکہ میں رہتا ہوں۔ کچھ دنوں پہلے میں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے سول انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ خوش قسمتی سے مجھے ایک نہایت سنہری موقع میسر ہوا ہے۔ وہ یہ کہ ایک امریکی سول انجینئر نے میرے ساتھ مل کر ایک بڑی کمپنی کھولنے کی پیش کش کی ہے۔ اس مقصد کے لیے بینک سے قرض لینا ہمارے لیے نہایت ضروری ہے۔ میں جانتا ہوں کہ بینک سے قرض لینا جائز نہیں ہے کیونکہ اس پر سود ادا کرنا ہوتا ہے لیکن اس طرح کی بڑی کمپنی کھولنے کے لیے بینک سے قرض لینے کے علاوہ اور کوئی صورت نہیں ہے۔ میں یہ موقع کسی بھی قیمت پر گنوانا نہیں چاہتا کیونکہ میں عرصے سے کسی ایسی بڑی کمپنی کا خواب دیکھ رہاتھا۔ میں دولت کمانا اورترقی کرنا چاہتا ہوں صرف اس لیے نہیں کہ مجھے دولت کی خواہش ہے بلکہ اس لیے بھی کہ اپنی غریب مسلم اُمت کے کچھ کام آسکوں اور اس لیے بھی کہ میرے ترقی کرنے سے امت مسلمہ کا امیج(Image) کچھ نہ کچھ بہتر ہوگا۔ میں نے قرض حاصل کرنے کے لیے اسلامی بینکوں کو خطوط لکھے لیکن بہت انتظار کے باوجود ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔ صرف ایک اسلامی بینک نے چارمہینے کے طویل انتظار کے بعد جواب دیا لیکن ایسا جواب جسے مایوس کن کہا جاسکتا ہے۔ آپ بتائیے میں کیاکروں؟کیا ایسی صورت میں بینک سے قرض لے سکتا ہوں؟ جواب:۔ مال ودولت کمانا اور اس کے لیے دوڑ دھوپ کرنا کوئی معیوب بات نہیں ہے کیونکہ اسلام کی نظر میں مال دار ہونا کوئی ایسی بات نہیں ہے جسے ناپسندیدگی کی نظر سے
Flag Counter