Maktaba Wahhabi

205 - 315
ذریعے انعام پیش کرنے کی وجہ سے کیا یہ طریقہ کار جواورلاٹری سے مشابہ نہیں ہے؟ جواب:۔ کافی غور وفکر کے بعدمیں اس نتیجےپر پہنچا ہوں کہ تجارت کو فروغ دینے کی خاطر اس طرح کے مفت انعام پیش کرنا خواہ سامان کی شکل میں ہویاروپے پیسے کی شکل میں جائز ہے اور یہ چیز جوایا لاٹری میں شمار نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ جوا اور لاٹری میں یہ ہوتا ہے کہ بہت سارے لوگوں کا پیسہ یکجا کرکے کچھ لوگوں کے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے۔ بہت سارے لوگوں کے نقصان کی وجہ سے کچھ لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ جب کہ اس طرح کے مفت انعام میں یہ صورتِ حال نہیں ہوتی ہے۔ دکان دار اپنی خوشی سے اور اپنی جیب سے کچھ انعام خریداروں کے درمیان تقسیم کرتاہے۔ جہاں تک قرعہ اندازی کا مسئلہ ہے تو شرعی لحاظ سے قرعہ اندازی میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ قرعہ اندازی کا طریقہ کار حدیث سے ہی ثابت ہے۔ یہ مفت انعام دکان دار اگر اپنی جیب سے نہیں بلکہ سامان کی تھوڑی تھوڑی قیمت بڑھا کر اورخریداروں سے یہ قیمت وصول کرکے اس زائد قیمت سے خریدا ہواانعام خریداروں میں مفت تقسیم کرتا ہے تو یہ چیز جوا اور لاٹری کے زمرے میں شامل ہوجائے گی۔ تاہم دکان دار اگر اپنی جیب سے اور اپنی خوشی سے یہ مفت انعام لوگوں میں تقسیم کرتا ہے پھر بھی یہ طریقہ کار میری نظر میں بہت پسندیدہ نہیں ہے۔ بینکوں میں کرنسی کی خریدوفروخت سوال:۔ اسلامی بینکوں میں بین الاقوامی سکوں(Foreign Currency) کے لین دین کاجو طریقہ رائج ہے کیا یہ طریقہ شریعت کی نظر میں جائز ہے؟پہلے میں اس طریقے کی وضاحت کردوں تاکہ جواب دینے میں آپ کوآسانی ہو۔ 1۔ کوئی بھی اسلامی بینک سب سے پہلے اس فارن کرنسی کا انتخاب کرتا ہے، جسے وہ
Flag Counter