Maktaba Wahhabi

25 - 315
ہوتا ہے۔ اور شیرینی پسند کرتا ہے۔ 9۔ جس حدیث میں دن اور تاریخ کی تحدید کے ساتھ کوئی بات کہی گئی ہو مثلاً یہ کہ جب محرم کے مہینے میں چاند گرہن ہوتا ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے اور جنگیں ہوتی ہیں۔ 10۔ جس حدیث میں پھوہڑ اور بھدی زبان استعمال کی گئی ہو۔ مثلاً یہ کہ چار چیزیں چار چیزوں سے شکم سیر نہیں ہوتیں۔ عورت مرد سے زمین بارش سے آنکھ دیدارسے اور کان اخبار سے ۔ اسی طرح وہ احادیث جن میں حبشیوں اور کالوں کی مذمت ہو صحیح حدیث نہیں ہو سکتیں۔ مثلاً یہ کہ حبشی جب شکم سیر ہو تا ہے تو زنا کرتا ہے اور جب بھوکا ہو تا ہے تو چوری کرتا ہے۔ اسی طرح وہ تمام احادیث جن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل کے بیان میں مبالغہ آرائی ہو صحیح احادیث نہیں ہو سکتیں۔ مثلاً یہ کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کے لیے جلوہ افروز ہو گا اور ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے خصوصی طور پر یا یہ کہ اگر میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل عمر نوح تک بیان کروں تو یہ فضائل ختم نہیں ہوں گے۔ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نیکیوں میں سے ایک نیکی ہیں۔ اس پوری تفصیل کے بعد یقینی طور پر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ علمائےحدیث نے جس طرح احادیث کی سند میں بے انتہا بحث و تحقیق کی ہے اسی طرح انھوں نے احادیث کے متن اور مضمون کی طرف بھی خاطر خواہ توجہ دی ہے۔ یہ کہنا غلط ہو گا کہ کسی بھی حدیث کو قبول کرنے اور اسے صحیح اور معتبر ماننے کے لیے صرف اس کی سند کا مذکورہ معیار کے مطابق ہو نا کافی ہے بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ سند کی طرح اس کا مضمون بھی قابل اعتراض نہ ہو۔ حدیث " بَدَأَ الإِسْلامُ "کا مطلب سوال:۔ ایک مشہور حدیث ہے:
Flag Counter