Maktaba Wahhabi

255 - 315
علاج بند کردینا زیادہ بہتر ہے۔ اس طرح علاج بند کردینے سے اگر مریض کی موت ہوجاتی ہے تو اسے قتل میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے کہ مصنوعی طریقے سے اسے زندہ رکھنا اس کے مرض کی مدت میں اضافہ کرنا ہے۔ اور یہ مصنوعی طریقے اتنے مہنگے ہیں کہ عام آدمی ان اخراجات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ یہ کوئی نہیں جانتا کہ ان مہنگے مصنوعی طریقوں کا استعمال کتنے دنوں تک چلتا رہے گا۔ ایسی صورت میں میری رائےمیں بہتر یہی ہے کہ مریض کا علاج بند کر دیا جائے تاکہ وہ اپنی طبعی موت مر سکے۔ دونوں صورتوں میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ پہلی صورت میں مریض کو جان بوجھ کر ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس لیے یہ قتل میں شمار ہو گا۔ جب کہ دوسری صورت میں مریض کو مارنے کی کوشش نہیں کی جاتی ہے بلکہ اس کا علاج بند کردیا جاتا ہے اس لیے اسے قتل میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ اس بنا پر پہلی صورت ناجائز اور حرام ہے اور دوسری صورت جائز اور مباح۔ انسانی اعضاء کی پیوند کاری سوال:۔ انسانی اعضاء کی پیوند کاری کے سلسلے میں مجھ سے کچھ سوالات کیے گئے ہیں چونکہ یہ اجتہادی مسائل ہیں اس لیے میں نے ان کے جواب میں تحقیق کارویہ پیش نظر رکھا ہے۔ اجتہادی مسائل میں کسی بھی فقیہ یا مفتی کی رائے حتمی نہیں ہو سکتی اس لیے میں بھی ان مسائل میں اپنی رائے کو قطعی یا حرف آخرنہیں قرار دے سکتا ۔ پہلے میں ان تمام سوالات کو یکجا پیش کرتا ہوں۔ (1)کیا کسی مسلمان کے لیے جائز ہے کہ اپنی زندگی ہی میں اپنے کسی عضو کا عطیہ کسی دوسرے شخص کو دے دے؟ (2)کیا موت کے بعد میت کے کسی عضو کو بطورِ عطیہ کسی کو دیا جا سکتا ہے؟ (3)عضو کا عطیہ کسے دیا جا سکتا ہے؟ اپنے کسی رشتہ دار یا دوسرے مسلمانوں کو؟ یا
Flag Counter