Maktaba Wahhabi

261 - 315
قرض کی واپسی کے وقت قرض کی رقم سے کچھ زائد رقم عطا کردے۔ یہ زائد رقم عطا کرنا جائز ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا کیا ہے۔ میت کے وارثین میت کے اعضاء کا عطیہ دے سکتے ہیں یا نہیں جس طرح مرنے کے بعد میت کی دولت کے مالک اس کے وارثین بن جاتے ہیں اسی طرح مرنے کے بعد میت کا جسم اس کی اپنی ملکیت نہیں رہ جاتا بلکہ اس پر تصرف کا حق اس کے وارثین کو مل جاتا ہے۔ اس لیے میت کے سر پرست اور وارثین کے لیے میت کے کسی عضو کا عطیہ کرنا جائز اور درست ہے۔ ایسا ہی حق اللہ تعالیٰ نے مقتول کے وارثین کو دیا ہے کہ چاہیں تو وہ قتل کے بدلے قصاص کا مطالبہ کریں یا چاہیں تو قصاص نہ لے کردیت پر اکتفا کریں۔ اللہ کا فرمان ہے: "وَمَن قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَانًا فَلَا يُسْرِف فِّي الْقَتْلِ ۖ إِنَّهُ كَانَ مَنصُورًا" (بنی اسرائیل:33) ’’اور جو شخص مظلومانہ قتل کیا گیا ہو، اس کے ولی کو ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے، پس چاہیے کہ وہ قتل میں حد سے نہ گزرے اس کی مدد کی جائےگی۔‘‘ قطرمیں کسی نے مجھ سے دریافت کیا کہ وہ بچے جو پیدائشی طور پر ناقص الجسم(Abnormal) پیدا ہوتے ہیں اور جن کے زیادہ دنوں تک زندہ رہنے کی کوئی امید نہیں ہوتی ہے، کیا ان کے بعض اعضاء کو نکا ل کر ان بچوں کو عطا کیا جا سکتا ہے جنھیں ان اعضاء کی سخت ضرورت ہے؟ میں نے جواب دیا کہ یہ کام نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ باعث اجرو ثواب ہے۔ میرے اس فتوے پر لوگوں نے عمل کیا اور اللہ کا شکر ہے کہ اس کی وجہ سے بہت سارے بچوں کو نئی زندگی مل گئی البتہ اگر مرنے والا مرنے سے قبل اپنے
Flag Counter