Maktaba Wahhabi

262 - 315
کسی عضو کے عطیہ سے منع کر جائے تو ایسی صورت میں وارثین اس کے اس عضو کا عطیہ نہیں دے سکتے۔ اسی طرح حکومت کے لیے بھی جائز ہے کہ حادثات میں پائی جانے والی لاوارث لاشوں کے اعضاء کو نکال کر محفوظ کر لے تاکہ بہ وقت ضرورت حاجت مند مریضوں میں ان اعضاء کی پیوندی کاری کی جا سکے۔ بہ شرطے کہ اس بات کا یقین کر لیا جائے کہ یہ لاش لا وارث ہے۔ غیر مسلم شخص کا عضو مسلم شخص کے بدن میں لگانا غیر مسلم شخص کے عضو کی مسلم شخص کے بدن میں پیوندکاری بالکل جائز اور درست ہے۔ کیونکہ انسان کے اعضاء مسلم یا کافر نہیں ہوتے اور قرآن کی یہ آیت کہ: "إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ" ’’مشرکین نجس اور ناپاک ہیں‘‘ اس آیت میں نجاست سے مراد ظاہری اور جسمانی نجاست نہیں ہے بلکہ روحانی اور معنوی نجاست ہے۔ کسی ناپاک جانور کا عضو مسلم شخص کے بدن میں لگانا رہا یہ سوال کہ کسی ناپاک جانور مثلاً سور وغیرہ کا کوئی عضو کسی مسلم شخص کے بدن میں لگایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ تو اس سلسلے میں میرا جواب یہ ہے کہ انتہائی ناگزیر حالت میں اس کی اجازت دی جا سکتی ہےاور وہ بھی بہ قدر ضرورت، اسی طرح جس طرح انتہائی ناگزیرحالت میں اللہ تعالیٰ نے اس کے گوشت کو بہ قدرضرورت حلال قراردیا ہے۔ سور کی جو چیز حرام کی گئی ہے وہ ہے اس کا گوشت کھانا، جیسا کہ قرآن کی آیتوں سے پتا چلتا ہے۔ رہا اس کے اعضاء سے استفادہ کرنا تو صراحت کے ساتھ کہیں بھی اس کی حرمت نہیں بیان کی گئی ہے سور کی طرح مردار کا گوشت بھی اللہ تعالیٰ نے حرام قراردیا ہے لیکن اس کے چمڑے سے استفادے کو جائز قراردیا ہے اور جہاں تک اس کے عضو کے نجس ہونے کا سوال ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ نجاست قابل گرفت ہوتی ہے جو جسم کے
Flag Counter