Maktaba Wahhabi

281 - 315
اسلام اور سیاست سوال:۔ خود کو روشن خیال تصور کرنے والے بعض مسلم مفکرین نے ایک نئی اصطلاح ایجاد کی ہے جسے وہ سیاسی اسلام سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک سیاسی اسلام سے مراد ان لوگوں کا اسلام ہے جو دین میں سیاست کو شامل قراردیتے ہیں اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی سر گرمیوں میں بھی شامل رہتے ہیں۔ دراصل ان لوگوں نے یہ نئی اصطلاح ان لوگوں پر تنقید کرنے کے لیے ایجاد کی ہے جو اسلام کو مکمل نظام حیات کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہیں کیا واقعی اسلام کا سیاست سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔ جواب:۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ مسلم دانشوروں میں ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو اسلام کے دشمنوں کے خطوط پر سوچتے ہیں اور انھی کی پالیسیوں کو نافذ کرنا چاہتے ہیں اسلام کو عملی زندگی سے بےدخل کرنے کے لیے انھوں نے کبھی اسے ذاتی زندگی(Personal life)تک محدود کردیا تو کبھی اس کی صورت مسخ کرنے کے لیے اس کے مختلف ماڈل بنا ڈالے اور اسے مختلف نام عطا کردئیے ۔ مثلاً سیاسی اسلام اقتصادی اسلام، روشن خیال اسلام، رجعت پسند اسلام، ہندوستانی طرزکا اسلام، عربی طرز کا اسلام، ترکی طرز کا سلام اور نہ جانے اسلام کے کون کون سے ماڈل انھوں نے وضع کر رکھے ہیں۔ حالانکہ اسلام ایک ہی ہے اور یہ وہ اسلام ہے جو قرآن وسنت میں پایا جاتا ہے۔ اور جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین نے اپنے عملی نمونوں سے پیش کیا ہے ۔ قرآن وحدیث کی تعلیمات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
Flag Counter