Maktaba Wahhabi

36 - 315
کرلیا کہ یہودیوں سے ہماری فیصلہ کن جنگ قیامت سےقریبی زمانہ میں ہوگی حالانکہ حدیث میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ یہ جنگ کس زمانے میں ہوگی۔ بہت ممکن ہے کہ وہ زمانہ اب بہت دور نہ ہو کیونکہ ایک طرف یہودیوں نے جس طرح فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کرکے مسلمانوں پر ظلم وستم کا بازار گرم کررکھا ہے اور دوسری طرف مسلمانوں میں اسلامی بیداری کی لہر ہر چہار جانب سے امڈ رہی ہے اور مسلمان خواب غفلت سے بیدار ہورہے ہیں اور جہاد میں ان کا یقین بڑھتا جارہا ہے۔ یہ سارے آثار اشارہ کررہے ہیں کہ مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ ہونےو الی ہے۔ اور اس جنگ میں ان شاء اللہ فتح ہم مسلمانوں کی ہوگی: "أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِيبٌ" ’’ سن لو بلاشبہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔‘‘ ایک حدیث پر اشکال سوال:۔ میں نے جمعہ کے خطبہ میں یہ حدیث سنی ، جس سے میں فکر مند ہوں۔ " أَكْثَرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْبُلْهُ " ’’ اکثر جنتی سادہ لوح ہوں گے۔ ‘‘ میں نےبعض علماء سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی معرکۃ الآراء کتاب احیاء علوم الدین میں اس حدیث کا تذکرہ ہے۔ براہِ کرم بتائیں کہ کیا یہ حدیث صحیح حدیث ہے۔ جنتیوں کی اکثریت سادہ لوح اور بے وقوفوں پر کیسے مشتمل ہوسکتی ہے جب کہ اسلام نے عقل اور سمجھ داری کی تعلیم دی ہے بلکہ سب سے پہلے نازل ہونے والی آیت میں بھی علم سیکھنے کی تعلیم دیتی ہے؟ جواب:۔ ہماری مسجدوں کے خطیبوں اور اماموں کی مصیبت یہ ہے کہ وہ کسی بھی کتاب سے کوئی بھی روایت اپنے خطبوں اور تقریروں میں پیش کردیتے ہیں۔ یہ تحقیق کیے بغیر کہ یہ روایت صحیح ہے یا نہیں۔ یااگر صحیح ہے بھی تو سامعین کے ذہنی اور علمی سطح اورمیعار کے مطابق ہے یا نہیں؟مجھے کئی ممالک کی مسجدوں میں جمعہ کی نماز پڑھنے کاموقع ملا ہے اور مجھے افسوس ہے کہ امام حضرات ایسی روایتیں پڑھ کر لوگوں کوسناتے ہیں جوسند اور
Flag Counter